|
ویب ڈیسک — ڈیجیٹل کرنسی ’بِٹ کوائن‘ کی قیمت تاریخ میں پہلی بار ایک لاکھ ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔
یہ اضافہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب نئی امریکی انتظامیہ کے بارے میں امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ اس کاروبار کے حوالے سے نرم پالیسیاں بنائے گی۔
امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاؤل ایٹکن کو امریکہ کے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کا سربراہ نامزد کیا ہے۔ پاؤل ایٹکن کو کرپٹو کرنسیز کا بھر پور حامی قرار دیا جاتا ہے۔
پاؤل ایٹکن 2002 سے 2008 کے درمیان بھی سیکیورٹیز ایکسچینج کمیشن کے سربراہ رہ چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایٹکن نے 2009 میں رسِک مینجمنٹ کا مشاورتی ادارہ قائم کیا تھا۔ ان کے کلائنٹس میں کئی بینکنگ کمپنیاں شامل تھیں وہیں ٹریڈنگ اور کرپٹو کرنسی سے متعلق بھی ان کے کلائنٹس موجود ہیں۔
ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن کی مالیت میں گزشتہ ایک سال سے مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ امریکی الیکشن کے بعد اس کی قیمت بہت تیزی سے بڑھی ہے۔ بٹ کوائن کی قیمت رواں برس کے آغاز سے اب تک 140 فی صد جب کہ الیکشن کے بعد لگ بھگ 50 فی صد بڑھ چکی ہے۔
جمعرات کو بٹ کوائن ایک موقع پر ایک ایک لاکھ تین ہزار آٹھ سو ڈالر (لگ بھگ دو کروڑ 88 لاکھ پاکستانی روپے) کی بلند سطح تک گئی ہے۔ بعد ازاں اس میں معمولی کمی ہوئی ہے۔
بعض مبصرین خیال ظاہر کر رہے ہیں کہ بٹ کوائن کی قیمت مزید بھی اوپر جا سکتی ہے جب کہ کچھ مبصرین یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اب اس کی قیمت کم ہوتی چلی جائے گی۔
کرپٹو کرنسیز اپی تخلیق کے بعد سے ہی خبروں کی زینت بنتی رہی ہیں۔ ان کرنسیوں کے اتار چڑھاؤ کے سبب کئی بار مختلف ٹریڈنگ کمپنیوں کا خاتمہ بھی ہوا۔ ٹریڈنگ کمپنیوں کے خاتمے یا اس دوران پیش آنے والے دیگر واقعات بٹ کوائن سمیت سب ہی ڈیجیٹل کرنسیوں کی قیمت پر اثر انداز ہوئے ہیں۔
دو برس قبل 2022 میں کرپٹو کرنسی کی ٹریڈنگ کرنے والی کمپنی ایف ٹی ایکس دیوالیہ ہوئی تھی۔ اس کمپنی کے دیوالیہ ہونے پر بٹ کوائن کی قیمت انتہائی کم ہو گئی تھی اور اس وقت یہ 20 ہزار ڈالر سے نیچے آ گئی تھی۔
’اے ایف پی‘ کے مطابق بِٹ کوائن کی تخلیق کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ 2008 میں اس کی بلاک چین بنائی گئی تھی۔ جنہوں نے یہ بلاک چین تخلیق کی تھی انہیں ’ساتوشی ناکاموتو‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ لیکن یہ نام ایک فرد کا ہے یا یہ ڈیجیٹل کرنسی تخلیق کرنے والوں کو کوئی گروپ تھا یہ آج تک واضح نہیں ہو سکا ہے۔ ساتوشی ناکاموتو نے 2010 تک بٹ کوائن کی بلاک چین تخلیق کی تھی۔
بلاک چین ایک طرح سے ایک ‘ڈیجیٹل لیجر’ ہے جو معلومات کو محفوظ کرتا ہے۔
بٹ کوائن کو تنقید کا بھی سامنا رہا ہے۔ اس ڈیجیٹل کرنسی پر الزام لگتا رہا ہے کہ اسے ڈارک ویب پر مختلف جرائم کی ادائیگیوں کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ کیوں کہ اس کرنسی کو ٹریس کرنا مشکل یا ناممکن ہے۔
وسطی امریکہ کا ملک ایل سیلواڈور دنیا کا واحد ملک ہے جو بٹ کوائن کی خرید و فروخت کو قانونی قرار دے چکا ہے۔ حکام نے اس وقت امید ظاہر کی تھی کہ اس اقدام سے ملک میں آنے والی ترسیلاتِ زر پر شہریوں کے خرچ ہونے والے 40 کروڑ ڈالرز کی سالانہ بچت ہو گی۔
ایل سیلواڈور کے اس اقدام پر’سینٹرل امریکہ یونیورسٹی‘ نے 2023 میں ایک تحقیق کی تھی جس میں سامنے آیا کہ ملک کے 88 فی صد عوام نے ‘بٹ کوائن’ کا کبھی استعمال ہی نہیں کیا۔
اس رپورٹ میں خبر رساں اداروں ’رائٹرز‘ اور ’اے ایف پی‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔