Saturday, December 28, 2024
ہومHealth and Educationجسمانی وزن میں تیزی سے کمی لانے میں مددگار آسان ترین طریقہ

جسمانی وزن میں تیزی سے کمی لانے میں مددگار آسان ترین طریقہ


ورزش کو صحت کے لیے بہت زیادہ مفید قرار دیا جاتا ہے مگر جسمانی وزن میں کمی کے لیے ہر ہفتے کتنی بار اس کے لیے وقت نکالنا چاہیے؟

اگر آپ بھی ورزش کے ذریعے جسمانی وزن میں نمایاں کمی لانا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ہر ہفتے بہت زیادہ وقت کی ضرورت نہیں۔

درحقیقت ہر ہفتے کم از کم 150 منٹ تک ایروبک ورزشیں کرنے سے جسمانی وزن میں نمایاں کمی لانے میں مدد مل سکتی ہے۔

واضح رہے کہ ایروبک ورزشیں تیز رفتاری سے چہل قدمی، دوڑنے، تیراکی، سیڑھیاں چڑھنے اور سائیکل چلانے جیسی سرگرمیوں پر مشتمل ہوتی ہیں۔

ان ورزشوں سے دل کی دھڑکن کی رفتار تیز ہو جاتی ہے جبکہ سانس پھول جاتی ہے، جس سے دل اور نظام تنفس سے جڑی صحت بہتر ہوتی ہے۔

امپرئیل کالج لندن کی اس تحقیق میں جسمانی ورزش سے جسمانی وزن پر مرتب اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

تحقیق کے لیے ماضی میں ہونے والے 116 کلینیکل ٹرائلز کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔

ان ٹرائلز میں موٹاپے کے شکار لگ بھگ 7 ہزار افراد کو شامل کیا گیا تھا۔

ڈیٹا کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ جسمانی وزن، کمر کے حجم اور جسمانی چربی میں اس وقت کمی آتی ہے جب لوگ ہر ہفتے زیادہ ایروبک ورزشیں کرتے ہیں۔

مگر ہر ہفتے 150 منٹ سے کم ورزش کرنے پر جسمانی وزن میں معمولی کمی آتی ہے۔

محققین نے بتایا کہ ہر ہفتے کم از کم 150 منٹ تک معتدل شدت کی ایروبک ورزشوں سے جسمانی وزن میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔یعنی اگر آپ روزانہ 22 منٹ تیز رفتاری سے چہل قدمی، سیڑھیاں چڑھنے یا دوڑنے کے لیے نکال لیں تو جسمانی وزن میں نمایاں کمی لانے میں مدد مل سکتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس طریقہ کار سے موٹاپے کے شکار افراد کے جسمانی وزن میں 3 ماہ میں 5 فیصد تک کمی آسکتی ہے جو طبی لحاظ سے اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر فرد اپنے روزمرہ کے معمولات میں کچھ منٹ کسی ورزش کے لیے نکال سکتا ہے، جیسے وہ پیدل چلنے کا فاصلہ بڑھا دیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ لوگوں میں جذبہ بڑھانا کافی مشکل ہوتا ہے، خاص طور پر جب طرز زندگی میں تبدیلی لانے اور جسمانی سرگرمیوں میں اضافے کی بات ہو، زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے یا الٹرا پراسیس غذاؤں کے استعمال جیسی عادات کو ترک کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب بات ورزش کی ہو تو ہر قسم کی جسمانی سرگرمی مفید ہے، چہل قدمی اور جاگنگ ایروبک ورزشوں کی بہترین مثال ہیں جن کو روزمرہ کے معمولات میں آسانی سے شامل کیا جاسکتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل مارچ 2024 میں چین کے Fuwai Hospital کی ایک تحقیق میں بھی جائزہ لیا گیا تھا کہ جسمانی چربی کو گھلانے کے لیے ہر ہفتے کتنی ورزش کی ضرورت ہوتی ہے۔

اس مقصد کے لیے ساڑھے 9 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔

ان میں سے 4500 افراد ہر ہفتے کم از کم 150 منٹ ورزش کرنے کے عادی تھے جبکہ زیادہ تر افراد ہفتے میں 3 دن ایسا کرتے تھے۔

مگر 772 افراد ایسے تھے جو جسمانی سرگرمیوں کے لیے ہفتے میں ایک یا 2 دن ہی وقت نکالتے تھے۔

دونوں گروپس میں شامل افراد کے پیٹ اور گرد کے گرد چربی کی مقدار کم تھی، جسمانی وزن بھی ورزش نہ کرنے والوں کے مقابلے میں کم تھا۔

درحقیقت دونوں گروپس کے جسمانی وزن کے پیمانوں میں کوئی خاص فرق دریافت نہیں ہوا۔

تحقیق میں شامل افراد ہر قسم کی غذا استعمال کرتے تھے اور محققین نے بتایا کہ کسی فرد کی غذا جو بھی ہو اس سے کوئی فرق نہیں کرتا، درحقیقت ہفتے میں ایک یا 2 ورزش کرنے سے بھی جسمانی چربی گھلانے میں کامیابی حاصل ہوتی ہے۔

یہ نتائج حیران کن ہیں کیونکہ ماضی کی تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ جسمانی وزن میں کمی کے لیے ورزش کے ساتھ ساتھ غذا کا کردار بھی اہم ہوتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ ہفتے میں ایک یا 2 دن ورزش کرنے والے افراد زیادہ سخت جسمانی سرگرمیوں کو اپناتے تھے اور یہی ان کے جسمانی وزن میں کمی کی کنجی ہے۔

محققین کے مطابق اگر آپ جسمانی وزن میں کمی لانا چاہتے ہیں تو پورے ہفتے میں 60 سے 90 منٹ کی معتدل ورزش کو عادت بنائیں۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل اوبیسٹی میں شائع ہوئے۔




Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں