دونوں رہنماوں نے ایک دوسرے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ٹرمپ نے جو بائیڈ ن کو تاریخ کا “بدترین صدر” قرار دیا جب کہ بائیڈن نے ٹرمپ کو “امریکی جمہوریت کے لیے خطرہ” قرار دیا۔
امریکی صدر جو بائیڈن اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو ملک بھر میں ریاستی نامزدگیوں کے مقابلوں میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔ اب نومبر میں صدارتی انتخابات میں دونوں کا ایک دوسرے سے حتمی مقابلہ تقریباً طے ہے۔منگل یعنی ‘سپر ٹیوزڈے’ کے روز ہونے والے ریاستی انتخابات کے نتائج واضح ہو گئے ہیں اور دونوں رہنماوں یعنی جو بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی اپنی جماعتوں کی طرف سے نامزدگیوں میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔ اس کے ساتھ اس بات کا امکان قوی تر ہوگیا ہے کہ نومبر میں دونوں حریف ایک بار پھر ایک دوسرے کے مقابل ہوسکتے ہیں۔
ریاستی انتخابات کے نتائج کے بعد دونوں رہنماوں نے ایک دوسرے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ٹرمپ نے جو بائیڈ ن کو تاریخ کا “بدترین صدر” قرار دیا جب کہ بائیڈن نے ٹرمپ کو “امریکی جمہوریت کے لیے خطرہ” قرار دیا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ میں سابق امریکی سفیر نکی ہیلی کے لیے اب ری پبلیکن کی امیدواری سے پیچھے ہٹنے کے لیے دباو بڑھ گیا ہے، کیونکہ ٹرمپ نے انہیں پیچھے چھوڑ دیا۔ انہوں نے اپنے اوپر عائد مجرمانہ الزامات کے باوجود مسلسل تیسری مرتبہ صدارتی نامزدگی حاصل کرلی۔ منگل رات گئے تک نتائج کے مطابق انہوں نے 13 ریاستوں میں فتوحات حاصل کیں۔
دوسری طرف بائیڈن نے ڈیموکریٹک پارٹی کے 15 ریاستوں کے تمام پرائمری مقابلوں اور کاکسز میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ان ریاستوں میں ورجینیا، ٹیکساس، مینیسوٹا اور کولوراڈوکی اہم ریاستیں بھی شامل ہیں۔
‘سپر ٹیوزڈے’ کے نتائج واضح ہونے کے ساتھ ہی صدر جو بائیڈن اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک دوسرے پر حملے شروع کردیے۔ فلوریڈا میں مار اے لاگو اسٹیٹ میں اپنی تقریر کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بائیڈن کی امیگریشن پالیسیوں پر تنقید کی اور انہیں تاریخ کا “بدترین صدر” قرار دیا۔ انہوں نے اپنے حامیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو پچھلے تین سالوں کے دوران بڑی پسپائی کا سامنا رہا کیونکہ بائیڈن نے معیشت اور امیگریشن سے نمٹنے میں غلطی کی۔
ٹرمپ نے، جو 2020 میں بائیڈن سے دوبارہ انتخاب ہار گئے تھے، منگل کو اپنی جیت کے دور کا جشن منایا اور نومبر کے انتخابات کو ملکی تاریخ کا اہم ترین دن قرار دیا۔ دوسری جانب ایک بیان میں جو بائیڈن نے ایک بار پھر ٹرمپ کو امریکی جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا، “آج رات کے نتائج کے بعد امریکی عوام کے پاس ایک واضح انتخاب ہے: کیا ہم آگے بڑھتے رہیں گے یا ہم ڈونلڈ ٹرمپ کو اجازت دیں گے کہ وہ ہمیں دوبارہ افراتفری، تقسیم اور اندھیرے میں دھکیل دیں۔”
صدر بائیڈن نے نومبر پانچ کے انتخابات کے حوالے سے متنبہ کیا کہ ٹرمپ کے لیے ایک اور صدارتی مدت کا مطلب ”افراتفری، تقسیم اور تاریکی” ہوگا۔ بائیڈن نے کہا، ”آج، ملک بھر میں لاکھوں ووٹروں نے اپنی آوازیں سنائی ہیں – یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ہمیں پیچھے کی طرف لے جانے کے انتہائی منصوبے کے خلاف لڑنے کے لیے تیار ہیں۔”
;