چاہت فتح علی خان نے سیاسی جماعت بنانے کا فیصلہ کر لیا۔ چاہت فتح علی خان پارٹی رجسٹرڈ کروانے الیکشن کمیشن کے آفس بھی پہنچ گئے۔
چاہت فتح علی خان انتخابات میں حصہ لینے کے بھی خواہشمند تھے تاہم ان کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد کر دئیے گئے تھے۔ فتح علی خان کے کاغذات نامزدگی حلقہ این اے 128سے مسترد کیے گئے تھے۔
چاہت فتح علی خان نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ دوہری شہریت کو جواز بنا کر کاغذات مسترد کیے گئے، ریٹرننگ افسر کے فیصلے پر حیرت ہوئی، تارکین وطن کے لیے خصوصی قانون سازی ہونی چاہیے۔ خیال رہے کہ چاہت فتح علی خان نے بھی الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تھا۔چاہت فتح علی خان نے لاہور کے حلقہ این اے 128 سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے۔
چاہت فتح علی خان نے ایک ویڈیو میں بتایا کہ وہ این اے 128 سے الیکشن لڑ رہے ہیں اور کل ہی اپنے کاغذات جمع کروائے۔ چاہت فتح علی خان نے کہا کہ میں چاہتا ہوں میں اپنے لوگوں میں رہ کر ان کی خدمت کروں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑیں گے۔ حلقہ این اے 128 سے سلمان اکرم راجہ، شفقت محمود، حافظ نعمان سمیت دیگر نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں۔
حلقہ این اے 128 سے امیدوار کاشف رانا عرف استاد چاہت فتح علی خان نے انتخابی ترانے اور منشور کا بھی اعلان کیا تھا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے استاد چاہت فتح علی خان نے کہا کہ میری کوشش ہوگی کہ میرا انتخابی نشان ’’باجا ‘‘ ہو کیونکہ فتح ہوگی تو باجا ہی بجے گا۔نہوں نے کہا کہ انتخابات میں کامیاب ہو کر سیوریج سسٹم بہتر کریں گے اور میں چاہتا ہوں کہ لوکل باڈی انتخابات دوبارہ ہوں۔ادھرمعروف ٹک ٹاکر صندل خٹک نے بھی انتخابی میدان میں قسمت آزمائی کا فیصلہ کرتے ہوئے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیئے۔