|
ترکیہ نے غزہ میں جنگ بندی کے اعلان تک اسرائیل کے ساتھ مصنوعات کی برآمدات پر پابندی عائد کردی ہے۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق ترکیہ کی وزارتِ تجارت نے بدھ کو کہا ہے کہ جب تک غزہ میں جنگ بندی کا اعلان نہیں کیا جاتا اسرائیل کے لیے 54 مختلف کٹیگریز سے مصنوعات کی برآمدات پر پابندی ہوگی اور پابندی کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔
وزارت کے مطابق پابندیوں میں لوہے اور اسٹیل کی مصنوعات، تعمیراتی سامان اور مصنوعات، مشینز اور بہت کچھ شامل ہوگا۔
ترکیہ کا یہ اعلان اسرائیل کی جانب سے ایئر ڈراپ یعنی فضا کے ذریعے امداد میں حصہ لینے کی ترکیہ کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔
انقرہ نے اسرائیل کے خلاف اقدامات کا بھی اعلان کیا تھا جس پر بدھ کو باضابطہ طور پر عمل درآمد کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ترکیہ غزہ میں اب تک ہزاروں ٹن امداد بھیج چکا ہے اور وہ غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ بھی کرتا آ رہا ہے۔
اس سے قبل ترکیہ کے وزیرِ خارجہ حاقان فدان نے پیر کو ایک بیان میں کہا تھا کہ “ہم نے ایئرفورس کے سامان بردار طیاروں کی مدد سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ میں امدادی کارروائی میں شامل ہونے کی درخواست کی تھی۔ لیکن اسرائیل نے ہماری درخواست کو مسترد کردیا۔”
انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل کے پاس غزہ کے فاقہ کشی کا شکار لوگوں کے لیے فضائی طریقے سے امداد پہنچانے کی کوششوں کو روکنے کا کوئی جواز نہیں۔
اس معاملے پر اسرائیل کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ نے گزشتہ ماہ نیدرلینڈز، فرانس، اسپین اور دیگر ملکوں کے تعاون سے غزہ میں فضا کے ذریعے امداد کی ترسیل شروع کی تھی۔
ادھر غزہ میں جاری جنگ کو چھ ماہ سے زیادہ ہوگئے ہیں اور جنگ بندی کے لیے کی جانے والی تمام کوششیں اب تک ناکام ہوئی ہیں۔
اسرائیل نے غزہ کے جنوبی شہر رفح میں زمینی آپریشن کے لیے تاریخ مقرر کردی ہے جس پر امریکہ کی جانب سے بھی اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو پر تنقید کی گئی ہے۔
پینٹاگان کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم اس بارے میں بہت واضح ہیں کہ ہم رفح میں کارروائی کی حمایت نہیں کرتے۔
سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے شروع ہونے والی اس جنگ میں غزہ کے صحت حکام کے مطابق 33 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔
حماس کے حملوں میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک جب کہ 250 سے زائد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔