Tuesday, December 31, 2024
ہومWorldغزہ بحران کے درمیان جنگ بندی کی نئی کوشش،مصری وفد اسرائیل میں

غزہ بحران کے درمیان جنگ بندی کی نئی کوشش،مصری وفد اسرائیل میں


  • مصر نے غزہ میں حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے میں ثالثی کی امید کے ساتھ اپنا ایک اعلیٰ سطحی وفد جمعہ کو اسرائیل بھیجا ہے۔
  • دو عہدہ داروں کے مطابق، قاہرہ نے خبردار کیا کہ مصر کی سرحد پر واقع شہر رفح پر ممکنہ اسرائیلی حملے علاقائی استحکام کے لیے تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔
  • چھ ماہ سے جاری جنگ میں جیسے جیسے ہلاکتیں بڑھ رہی ہیں، حماس اور اسرائیل پر جنگ بندی کے کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے بین الاقوامی دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔

مصر نے غزہ میں حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے میں ثالثی کی امید کے ساتھ اپنا ایک اعلیٰ سطحی وفد جمعہ کو اسرائیل بھیجا ہے۔دو عہدہ داروں کے مطابق، قاہرہ نے خبردار کیا کہ مصر کی سرحد پر واقع شہر رفح پر ممکنہ اسرائیلی حملے علاقائی استحکام کے لیے تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔

ایک مصری اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مصر کے اعلیٰ انٹیلیجنس اہلکار، عباس کامل جو اس وفد کی قیادت کر رہے ہیں ، غزہ میں طویل جنگ بندی کے لیے اسرائیل کے ساتھ ایک “نئے نقطہ نظر” پر بات چیت کا ارادہ رکھتے ہیں

چھ ماہ سے جاری جنگ میں جیسے جیسے ہلاکتیں بڑھ رہی ہیں، حماس اور اسرائیل پر جنگ بندی کے کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے بین الاقوامی دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔

مصری عہدیدار نے کہا کہ جمعے کی بات چیت میں اولین توجہ حماس کی قید میں یرغمال افراد اور اسرائیل میں فلسطینی قیدیوں کے ایک محدود تبادلے، اور بے گھر فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد کی “کم سے کم پابندیوں کے ساتھ شمالی غزہ میں ان کے گھروں کو واپسی پر مرکوز کی جائے گی۔

اپریل کی 25 تاریخ کو اسرائیلی فوجی اسرائیل غزہ سرحد کے قریب ٹینک کی چھت پر۔فوٹو اے پی

مصری عہدیدار نے امید ظاہر کی کہ کہ اس کے بعد جنگ کے خاتمے کے لیے کسی بڑے معاہدے کے ہدف کے ساتھ مذاکرات جاری رہیں گے۔

اہلکار نے کہا کہ ثالث کسی ایسی مفاہمت پر کام کر رہے ہیں جس میں دونوں فریقوں کے بیشتر اہم مطالبات کا حل موجود ہو۔

حماس کا کہنا ہے کہ وہ مستقل جنگ بندی اور اسرائیلی فوج کے مکمل انخلاء کے اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹے گی، تاہم اسرائیل ان دونوں مطالبات کو مسترد کر چکا ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک فوجی کارروائیاں جاری رکھے گا جب تک کہ حماس کی شکست نہیں ہو جاتی اور اس کے بعد وہ غزہ میں اپنی سیکیوریٹی پر مبنی موجودگی برقرار رکھے گا۔

مذاکرات سے قبل حماس کے سینیئر اہلکار باسم نعیم سے جب ایسوسی ایٹڈ پریس نے مذاکرات کے بارے میں پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ،”ہماری جانب سے کوئی نئی بات نہیں ہے۔”

قاہرہ میں ایک مغربی سفارت کار نے بھی نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہےکہ مصر نے حالیہ دنوں میں ایک سمجھوتے تک پہنچنے اور غزہ میں کسی ایسی مختصر جنگ بندی کے قیام کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں جس سے طویل جنگ بندی پر بات چیت اور رفح حملے کو روکنے میں مدد ملے گی۔

بدھ کے روز، مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے خبردار کیا تھاکہ رفح پر اسرائیلی حملے کے “غزہ میں انسانی صورتحال کے ساتھ ساتھ علاقائی امن و سلامتی پر بھی تباہ کن نتائج ہوں گے۔”

مصری رہنما کے دفتر کے مطابق السیسی نے نیدرلینڈ کے وزیر اعظم مارک روٹے کے ساتھ ایک فون کال میں یہ بات کہی۔

مصر نے یہ بھی کہا ہے کہ رفح پر حملہ مصر اور اسرائیل کے درمیان دہائیوں پرانے امن معاہدے کی خلاف ورزی کرے گا۔

اسرائیل اور حماس کی جنگ 7 اکتوبر کو حماس کے جنوبی اسرائیل میں ایک اچانک حملے سے شروع ہوئیتتھی، جس میں عسکریت پسندوں نے تقریباً 1,200 افراد کو ہلاک کیا، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے، اور تقریباً 250 افراد کو یرغمال بنا لیا۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اب بھی 100 کے قریب یرغمال عسکریت پسندوں کی قید میں ہیں۔

غزہ کےصحت کے حکام کے مطابق جنگ میں 34,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے تقریباً دو تہائی بچے اور خواتین ہیں۔

اسرائیلی نیوز سائٹ Ynet نے جمعے کو اطلاع دی ہے کہ مصری وفد تل ابیب پہنچ گیا ہے، لیکن اس کی فوری طور پر آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔

حزب اللہ کا اسرائیلی فوجی قافلے پر حملہ

اسی اثنا میں، لبنان کے عسکریت پسند حزب اللہ گروپ نے متنازع سرحدی علاقے میں اسرائیلی فوجی قافلے پر ٹینک شکن میزائل اور توپ خانے کے گولے داغے، جس سے ایک اسرائیلی شہری ہلاک ہوگیا۔

حزب اللہ نے کہا ہےکہ اس کے جنگجوؤں نے جمعرات کی نصف شب سے کچھ دیر پہلے قافلے پر گھات لگا کر حملہ کیا جس سے دو گاڑیاں تباہ ہو گئیں۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ گھات لگا کر کیے جانے والے حملے میں ایک اسرائیلی شہری زخمی ہواتھا جو انفراسٹرکچر کا کام کر رہا تھا اور بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اس کا انتقال ہوگیا۔

اسرائیل-لبنان کی سرحد پر کم شدت کی لڑائی بار بار ابلنے کی دھمکی دیتی رہی ہے کیونکہ اسرائیل نے حالیہ مہینوں میں حزب اللہ کے سینئر عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا ہے۔

سرحد کے دونوں طرف ہزاروں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے سرحد پار سے ہونے والی لڑائی میں 10 شہری اور 12 فوجی مارے گئے ہیں جب کہ لبنان میں 350 سے زائد افراد مارے گئے ہیں جن میں 50 عام شہری اور 271 حزب اللہ کے ارکان شامل ہیں۔



Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں