ترکیہ کی پارلیمان نے سوئیڈن کی مغربی عسکری اتحاد نیٹو میں شمولیت کی توثیق کر دی ہے۔ ترکیہ سے منظوری ملنے کے بعد فوجی اتحاد میں سوئیڈن کی شمولیت کے لیے لگ بھگ ڈیڑھ سال سے زیرِ التوا معاملے کی سب سے بڑی رکاوٹ ختم ہو گئی ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ترکیہ کے پارلیمان میں سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت کی منظوری کے لیے منگل کو ووٹنگ ہوئی۔ پارلیمنٹ میں ترک صدر رجب طیب ایردوان کے حامی اتحاد کو اکثریت حاصل ہے۔
رائے شماری میں سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت کے لیے ترکیہ کی منظوری کے حق میں 287 ووٹ پڑے جب کہ 55 ارکان نے اس کی مخالفت کی۔
فروری 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سوئیڈن نے اپنی سیکیورٹی کے لیے نیٹو میں باقاعدہ شمولیت کے لیے درخواست دی تھی۔ البتہ نیٹو کے رکن ترکیہ کی مخالفت کے سبب سوئیڈن کی رکنیت التوا کا شکار تھی۔
مغربی ملکوں کے عسکری اتحاد نیٹو میں شمولیت کے لیے اس کے تمام رکن ممالک کی منظوری لازم ہوتی ہے۔
یورپی ممالک سوئیڈن اور فن لینڈ نے 2022 میں اس عسکری اتحاد میں شمولیت کی خواہش ظاہر کی تھی لیکن ترکیہ نے ان دونوں ممالک کی شمولیت پر اعتراضات اٹھائے تھے۔
ترکیہ کا مؤقف تھا کہ سوئیڈن اور فن لینڈ ان تنظیموں کے لیے پناہ گاہوں کی حیثیت رکھتے ہیں جنہیں ترکیہ دہشت گرد قرار دیتا ہے۔
گزشتہ برس اپریل میں ترکیہ نے فن لینڈ کی رکنیت کی منظوری دے دی تھی۔ البتہ سوئیڈن کا معاملہ التوا کا شکار تھا۔
واضح رہے کہ سوئیڈن کی نیٹو رکنیت کی توثیق کا معاملہ عسکری اتحاد کے ایک اور رکن ملک ہنگری میں بھی زیرِ التوا ہے۔
ترکیہ کے پارلیمان کے خارجہ تعلقات کے کمیشن کے سربراہ اور حکمران ‘اے کے’ پارٹی کے رکن فواد اقطائی نے ایوان میں بحث کے دوران کہا کہ ترکیہ نیٹو کی دفاعی مقاصد کے لیے وسعت کی حمایت کرتا ہے اور ترکیہ کو امید ہے کہ فن لینڈ اور سوئیڈن کا دہشت گردی کے خلاف مؤقف دیگر ارکان کے لیے مثالی ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سوئیڈن کے مثبت اقدامات کے بعد ترکیہ نے اس کی نیٹو رکنیت کی توثیق کا فیصلہ کیا ہے۔
’رائٹرز‘ کے مطابق امید ہے کہ ترک صدر آئندہ چند روز میں ترکیہ کی پارلیمان کے فیصلے کی دستاویزات پر دستخط کر دیں گے۔
امریکہ کے ترکیہ کے لیے سفیر جیف فلیک کا کہنا تھا کہ ترکیہ کے پارلیمان کا سوئیڈن کی نیٹو رکنیت کی توثیق قابلِ تحسین ہے۔ ترکیہ کا نیٹو اتحاد کے حوالے سے عزم پائیدار شراکت داری کا عکاس ہے۔
سوئیڈن کے وزیرِ خارجہ توبیاس بیلستروم نے بھی ترکیہ کے پارلیمان سے توثیق کا خیر مقدم کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں صدر رجب طیب ایرداون کی جانب سے توثیق کے دستاویزات پر دستخط کا انتظار ہے۔
ترکیہ سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت کا مخالف کیوں تھا؟
ترکیہ کی جانب سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت کے التوا کے پیچھے کئی مطالبات بھی موجود تھے۔
ترکیہ نے سوئیڈن سے کہا تھا کہ وہ کردوں کی جماعت کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے خلاف اپنے مؤقف میں سختی لائے۔ پی کے کے کو ترکیہ دہشت گرد جماعت قرار دیتا ہے۔ امریکہ اور یورپی یونین بھی اسے دہشت گرد قرار دے چکے ہیں۔
سوئیڈن نے ملک میں ایک انسدادِ دہشت گردی کا ایک نیا قانون متعارف کرایا ہے جس کے تحت کسی بھی دہشت گرد تنظیم کا رکن ہونا غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ سوئیڈن، فن لینڈ، کینیڈا اور نیدرلینڈز نے ترکیہ کو اسلحے کی فروخت کی پالیسی میں نرمی کی ہے۔
واضح رہے کہ رجب طیب ایردوان نے گزشتہ برس اکتوبر میں سوئیڈن کی نیٹو کی رکنیت کی توثیق کا معاملہ پارلیمان کو ارسال کیا تھا۔
انہوں نے اس کی توثیق امریکہ کی جانب سے ترکیہ کو ایف-16 طیاروں کی فروخت کی منظوری سے مشروط قرار دیا تھا۔ وائٹ ہاؤس نے ترکیہ کو طیاروں کی فروخت کے مثبت اشارہ دیا تھا۔
البتہ اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ امریکہ کے کانگریس سے اس معاملے کی منظوری کب ہو گی جس کے بعد ہی امریکہ سے ترکیہ کو ایف -16 طیاروں کی فروخت ممکن ہو سکے گی۔
ترکیہ میں توثیق کا عمل مکمل ہونے کے بعد ہنگری وہ واحد ملک ہوگا جہاں سے سوئیڈن کی رکنیت کی توثیق کا معاملہ زیرِ التوا ہوگا۔
یاد رہے کہ ہنگری کے وزیرِ اعظم وکٹر اوربان کے روس کے صدر ولادیمیر پوٹن سے دوستانہ تعلقات ہیں اور انہوں نے سوئیڈن کے ہم منصب کو دورے پر ہنگری مدعو کیا ہے۔
ہنگری کے وزیرِ اعظم کا منگل کو کہنا تھا کہ انہوں نے سوئیڈن کے وزیرِ اعظم کو نیٹو میں شمولیت پر مذاکرات کے لیے ہنگری مدعو کیا ہے۔ البتہ ہنگری کی پارلیمان کے اجلاس میں آئندہ ماہ کے وسط تک وقفہ ہے۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل ینز اسٹالٹنبرگ کا کہنا ہے کہ وہ ترکیہ کے اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ہنگری بھی جلد از جلد سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت کی توثیق کر دے گا۔
امریکہ کی قیادت میں قائم نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) میں شامل ترکیہ اور ہنگری کے دیگر رکن ممالک کے مقابلے میں روس سے بہتر تعلقات ہیں۔
یوکرین پر حملے کے بعد روس پر مغربی ممالک کی پابندیوں پر ترکیہ تنقید کرتا رہا ہے۔ دوسری جانب روس نیٹو کی جانب سے شمالی یورپ کے ممالک سوئیڈن اور فن لینڈ میں فوجی ڈھانچے کو مزید وسعت دیتے ہوئے مضبوط کرنے پر خبردار کر چکا ہے۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ اور ‘رائٹرز’ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔