|
اسرائیلی فوج نے جمعہ کو کہا کہ فوجیوں نے جنگ سے تباہ حال غزہ کی پٹی سے تین مغویوں کی لاشیں برآمد کی ہیں جنہیں 7 اکتوبر کو اغوا کاروں نے “قتل” کر دیا تھا۔
فوجی ترجمان ڈینیئل ہگاری نے ٹیلیویژن پر تقریر کرتے ہوئےکہا، “گزشتہ رات، اسرائیل کی دفاعی افواج نے ہمارے یرغمال افراد، شانی لوک، امیت بسکیلا اور اِتزاک گیلرینٹر کی لاشیں تلاش کی ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی شہریوں کو 7 اکتوبر کو حماس کے قتل عام کے دوران یرغمال بنایا گیا تھا اور نووا میوزک فیسٹیول پر خونریز حملے کے دوران قتل کر دیا گیا تھا۔
6 اور 7 اکتوبر کو ہزاروں نوجوان اس فیسٹیول میں الیکٹرانک میوزک پر ڈانس کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے، جو کہ غزہ کی سرحد کے قریب ریئم کبوتز کے قریب منعقد ہوا تھا۔
اسرائیلی حکام نے کہا تھاکہ فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے جنگجوؤں نے اس تہوار میں 360 سے زیادہ افراد کو سرحد پار سے دراندازی کے بعد ہلاک کر دیا تھا۔
وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اعلان کے بعد ایک بیان میں کہا کہ “یہ خوفناک نقصان دل کو دہلا دینے والا ہے… ہم اپنے تمام یرغمالوں، زندہ اور مرنے والوں کو یکساں طور پر واپس لائیں گے۔”
ایک 22 سالہ اسرائیلی-جرمن دوہری شہریت کی مالک لوک کی، ایک آن لائن ویڈیوز میں شناخت کی گئی تھی جس میں ایک خاتون مسلح افراد سے بھرے پک اپ ٹرک کے پیچھلے حصے میں،منہ کے بل لیٹی ہوئی تھی۔ انہیں اکتوبر میں بعد میں مردہ قرار دیا گیا تھا۔
بسکیلا جو میلے میں پارٹی کرتے ہوئے اغوا گئی تھیں، انکی زندگی کا آخری ثبوت، اپنے انکل شمعون کو فون تھا، جنہوں نے سنا کہ ان کی بھانجی اغوا کاروں سے التجا کر رہی تھی کہ وہ اسے نہ لے جائیں۔
اسرائیلی اعداد و شمار پر مبنی اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق، نووا تہوار کے متاثرین 7 اکتوبر کے حملے میں ہلاک ہونے والے تقریباً 1,170 افراد میں سے تقریباً ایک تہائی تھے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
اس دن یرغمال بنائے گئے 252 افراد میں سے 125 اب بھی غزہ کی پٹی کے اندر قید ہیں، جن میں سے 37 فوج کے مطابق ہلاک ہو چکے ہیں۔
حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق، اسرائیل نے حماس کے خلاف جوابی کارروائی شروع کی ہے جس میں غزہ میں کم از کم 35,303 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔
یرغمالوں کے خاندانوں کے فورم نے کہا کہ لاشوں کی بازیابی ایک “تکلیف دہ اور سخت یاد دہانی ہے کہ ہمیں اپنے تمام بھائیوں اور بہنوں کو ان کی ظالمانہ قید سے فوری طور پر واپس لانا چاہیے”۔
یہ رپورٹ اے ایف پی کی اطلاعات پر مبنی ہے۔