|
فلسطینی عسکریت پسند گروپ اسلامی جہاد نے منگل کے روز ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں ایک اسرائیلی یرغمال کو زندہ اور غزہ کی پٹی میں قید دکھایا گیا ہے۔
اسرائیلی یرغمال،جنہیں اسرائیلی میڈیا نے 28 سالہ ساشا تروپانوف کے نام سے شناخت کیا ہے ، 30 سیکنڈ کے کلپ میں عبرانی زبان میں بات کر رہے ہیں۔یہ واضح نہیں ہےکہ وہ فوٹیج، جس میں وہ ٹی شرٹ پہنے ہوئے نظرآرہے ہیں، کب بنائی گئی تھی۔
یرغمالوں اور لاپتہ افراد کی رہائی کے لیے مہم چلانے والے خاندانوں کے گروپ،ہوسٹیجز اینڈ مسسنگ فیملیز فورم نے ان کی شناخت الیگزینڈر (ساشا) تروپانوف کے طور پر کی ہے، اور اسرائیلی حکام سے غزہ میں قید تمام یرغمالوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے ۔
تروپانوف کو ،جو روس اور اسرائیل کی دہری شہریت کے حامل ہیں،7 اکتوبر کو نیر اوز کبوتز سے ان کی والدہ، دادی اور گرل فرینڈ کے ساتھ اغوا کیا گیا تھا۔
تینوں خواتین کو نومبر کے آخر میں حماس اور اسرائیل کے درمیان اس جنگ بندی کے دوران رہا کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں 105 یرغمالوں کی رہائی عمل میں آئی تھی ۔
تروپانوف کے والد 7 اکتوبر کے حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔
تروپانوف کی ویڈیو ریلیز ہونے کے بعدخاندانوں کے فورم کے ایک بیان میں کہا گیا کہ “اسرائیلی حکومت کو مذاکراتی ٹیم کو ایک اہم مینڈیٹ دینا چاہیے ،جس کے نتیجے میں تمام یرغمالوں کی واپسی کے لیے کوئی معاہدہ طےپا سکے گا زندہ افراد کو بحالی کےلیے اور قتل کیے گئے افراد کو تدفین کے لیے “
اسرائیل کی حکومت نے اپنی مذاکراتی ٹیم کو یرغمالوں کی رہائی کے لیے ثالثوں کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے لیکن مذاکرات کا کوئی نیا دور شروع نہیں ہوا ہے۔
غزہ جنگ 7 اکتوبر کو حماس کے جنوبی اسرائیل پر حملے سے شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں 1,170 سےزیادہ افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
عسکریت پسندوں نے 252 کو یرغمال بھی بنا یا تھا ، جن میں سے 121 غزہ میں باقی ہیں، جن میں سے 37 فوج کے مطابق ہلاک ہو چکے ہیں۔
حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل کی جوابی کارروائی میں غزہ میں کم از کم 36,096 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔