اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے کہاہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا زمانہ ہے، ٹیکنالوجی بڑھ رہی ہے،اگر ٹیکنالوجی کا استعمال نہ کیا تو ہم پیچھے رہ جائیں گے،وکلاء کو پیغام دینا چاہتا ہوں ٹیکنالوجی میں خود کو بہتر کریں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے اسلام آباد بار سے خطاب کرتے ہوئےکہاکہ 1993میں اپنی پیشہ وارانہ ذمے داری کا آغاز کیا،2023اسلام آباد کی عدلیہ کیلئے خاص اور اہم سال رہا، کچہری کو جی الیون اور اسلام آباد ہائیکورٹ کو ریڈ زون میں شفٹ کیا گیا، کچہری میں وکلاء اورسائلین کیلئے سہولیات دیں جو مزید فراہم کی جائیں گی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہناتھا کہ ریسرچ کے طریقہ کار اب تبدیل ہو گئے ہیں، کلک کرنا ہے اور متعلقہ قانون سامنے آ جائےگا، ٹیکنالوجی میں خود کو بہترکریں ورنہ دنیا آپ سے آگے نکل جائے گی،نوٹسز اب ای میل کے ذریعے بھیجے جائیں گے،ہمارے زمانے میں نوٹسز کو ڈھونڈنا پڑتا تھا، وکلاء، سائلین کو میسج ، ای میل کے ذریعے کیس سے متعلق معلوم ہوجاتا ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ انفارمیشن مشین کی رونمائی بھی کردی ہے،انفارمیشن مشین سے سائلین کو کیس کی تفصیلات معلوم ہو جائیں گی،عدلیہ میں ٹیکنالوجی کا استعمال ہو رہا ہے،عدلیہ میں مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم بھی آن لائن دستیاب ہے،نوٹس ٹریکنگ سسٹم کو بھی جلد عدلیہ میں لا رہے ہیں، پیپر فری ہونا ضروری ہے اب ای فائلنگ کی طرف جانا ہے۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ اسلام آباد میں نئے ججز کی تعیناتی کا معاملہ ابھی زیرالتوا ءہے، جلد مکمل کرلیں گے،انفارمیشن سے سائلین کو کیس کی تفصیلات معلوم ہو جائیں گی،ہم نے جو انصاف کرنا ہے قانون کے مطابق ہی کرنا ہے،ہم نے قانون کے بغیر یا ضمیر کے مطابق انصاف نہیں کرنا۔