مظفرآباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )آزاد کشمیر میں احتجاج کے بعد بجلی کے نرخوں میں خاطر خواہ کمی کے باجود اکثر لوگوں نے بجلی بل جمع نہیں کروائے، نہ ہی بجلی کی مدد سے تیار کی جانے والی اشیا کی قیمتوں میں کوئی کمی کی گئی۔
آزاد کشمیر کے حکام کا کہنا ہے کہ اب تک صرف 30 فیصد لوگوں نے بجلی بل جمع کرائے ہیں، اگر یہی صورتحال جاری رہی تو حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔رواں سال مئی میں احتجاج کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے مداخلت کی تھی اور 23 ارب روپے کی گرانٹ منظور کی تھی جس سے بجلی اور گندم پر سبسڈی دی گئی تھی۔
نئے نرخوں کے مطابق 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کو 3 روپے فی یونٹ کے حساب سے ادائیگی کرنی ہے جبکہ 100 سے 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کو 5 روپے کے حساب سے بجلی بل جمع کرانا ہوگا۔
اسی طرح 300 سے زیادہ بجلی کے یونٹ استعمال کرنے پر بجلی کا بل 6 روپے فی یونٹ کے حساب سے آرہا ہے جبکہ کمرشل نرخ 10 سے 15 روپے تک مقرر کئے گئے ہیں۔آزاد کشمیر کے بجلی صارفین کے لیے بجلی کی نئی قیمت کا اطلاق گزشتہ ماہ سے کیا گیا تھا۔
عام لوگوں کو یہ شکایت ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ گھریلو بل پر تو ہورہا ہے لیکن دیگر اشیا پر اس کا کوئی فرق نہیں پڑا، جس کا نوٹس لیا جانا چاہئے۔