|
ویب ڈیسک — عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان نے سات ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی شرائط پوری کر لی ہیں۔
جمعرات کو واشنگٹن ڈی سی میں ایک پریس بریفنگ کے دوران وائس آف امریکہ کے اسد اللہ خالد کے سوال پر آئی ایم ایف کی ترجمان جولی کوزیک نے کہا کہ پاکستان نے دوست ممالک کی مدد سے شرائط پوری کر لی ہیں۔ 37 ماہ کے لیے سات ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ پروگرام کا جائزہ 25 ستمبر کو آئی ایم ایف بورڈ کے اجلاس میں لیا جائے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان نے 2023 میں نو ماہ کا اسٹینڈ بائی پروگرام بھی پورا کیا تھا۔ مستقل مزاجی کے ساتھ کی گئی پالیسی سازی سے پاکستان کی معیشت بہتر ہوئی ہے۔ خاص طور پر شرح نمو میں نمایاں طور پر اضافہ ہوا ہے اور مہنگائی بھی کم ہوئی ہے۔
نئے پروگرام کے پاکستانی معیشت پر ممکنہ اثرات سے متعلق سوال کے جواب میں جولی کوزیک کا کہنا تھا کہ اس کے لیے معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد ضروری ہو گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر مستقل مزاجی اور کامیابی کے ساتھ اس پروگرام پر عمل کیا گیا تو اس سے لامحالہ معیشت میں بہتری آئے گی اور پائیدار گروتھ کا ہدف حاصل کیا جا سکے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ معیشت مضبوط ہونے سے نئی ملازمتیں اور روزگار بڑھے گا بلکہ اپنا معیارِ زندگی بہتر کرنے کے خواہاں نوجوانوں کو بھی نئے مواقع ملیں گے۔
جولی کوزیک کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاکستان کے ساتھ 2023 کے اسٹینڈ بائی پروگرام کے تجربے سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکام پر عزم ہیں۔ اس سے یہ یقین دہانی ہوتی ہے کہ ان میں اونرشپ ہے اور وہ جامع پالیسیوں پر عمل درآمد کے ذریعے معیشت بحال کر سکتے ہیں۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول کی سطح پر ہونے والا معاہدہ 12 جولائی کو طے پایا تھا۔
بورڈ کی شرط کے مطابق پاکستان کو قرض پروگرام کے اجرا سے قبل ان ممالک سے یقین دہانیاں حاصل کرنا تھیں جنہوں نے پاکستان کو قرض دے رکھا ہے۔
پاکستان چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے قرضے رول اوور کرانے کے لیے کوشاں تھا۔
جمعرات کو ایک بیان میں وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات اچھے طریقے سے آگے بڑھ رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو گیا تو ملک کی شرح نمو میں اضافے کے لیے بھی اقدامات کریں گے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دوست ممالک نے ایک بار پھر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے ایسا ہی کیا جو ایک بھائی دوسرے بھائی کے لیے کرتا ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب جمعرات کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک میں شرح سود مزید دو فی صد کم کردی ہے جس کے بعد یہ شرح 17.5 فی صد ہو گئی ہے۔
گزشتہ برس جولائی میں آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے تین ارب ڈالر کے ‘اسٹینڈ بائی معاہدے’ کی منظوری دی تھی جس کی مدت نو ماہ تھی۔
معاہدے کے بعد پاکستان میں ٹیکسز میں اضافے کے ساتھ ساتھ بجلی کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔