|
ویب ڈیسک—امریکہ میں خودکشی سے متعلق حال ہی میں اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکہ میں گزشتہ دو برس میں خودکشی کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح پر رہی ہے۔
امریکہ کے صحت عامہ کے نگراں ادارے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن (سی ڈی سی) کے مطابق سال 2023 میں 49 ہزار 300 افراد نے خودکشی کی ہے۔
ادارے کے مطابق یہ تعداد تھوڑی زیادہ بھی ہو سکتی ہے کیوں کہ بعض اموات سے متعلق تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی اسے رپورٹ کیا جاتا ہے۔
جمعرات کو جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں خودکشی کرنے والوں کی مجموعی تعداد 49 ہزار 500 تھی۔
سی ڈی سی کے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو برس کے دوران خودکشی کی شرح لگ بھگ ایک جیسی ہی رہی ہے۔
خودکشی سے متعلق مطالعہ کرنے والی کولمبیا یونیورسٹی کی پبلک ہیلتھ پروفیسر کیتھرین کیز کا کہنا ہے کہ امریکہ میں گزشتہ 20 برس سے خودکشی کی شرح میں اضافہ ہی دیکھا جا رہا ہے۔ لیکن کرونا وبا کے آغاز کے دو سال کے دوران شرح میں کمی دیکھی گئی تھی جو ایک امید افزا خبر ہے۔ ان کے بقول اس بارے میں کوئی نتائج اخذ کرنا قبلِ از وقت ہے۔
یاد رہے کہ 2022 خودکشی امریکہ میں اموات کی 11ویں بڑی وجہ قرار پائی تھی۔
ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ خودکشی ایک پیچیدہ مسئلہ ہے اور خودکشی کرنے کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق خودکشی کرنے کی عام وجوہات میں شدید ڈپریشن، ذہنی صحت سے متعلق محدود سروسز اور اسلحے کی باآسانی موجودگی شامل ہے۔
سی ڈی سی کے ڈیٹا کے مطابق 2022 میں خودکشی کرنے والے 55 فی صد افراد نے فائر آرم یعنی اسلحے کا استعمال کیا تھا۔
رپورٹ کی مطابق امریکہ میں 10 سے 14 اور 20 سے 34 برس کی عمر کے درمیان لوگوں میں اموات کی دوسری بڑی وجہ خودکشی تھی۔
اس کے علاوہ 15 سے 19 برس کے درمیان لوگوں کی موت کی تیسری بڑی وجہ خودکشی قرار پائی ہے۔
رپورٹ کے مطابق عورتوں کے مقابلے میں مردوں میں خودکشی سے اموات کی شرح زیادہ ہے۔ 75 یا اس سے زائد برس کے مردوں میں خودکشی کی شرح سب سے زیادہ دیکھی گئی ہے۔
دوسری جانب مڈل ایج یعنی (40 سے 60) برس کے درمیان عمر والی خواتین میں خودکشی کی شرح سب سے زیادہ پائی گئی ہے۔ لیکن گزشتہ دو دہائیوں میں نوجوان لڑکیوں میں خودکشی کی شرح میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ سے لی گئی ہیں۔