مشرق وسطیٰ میں ایران نے اسرائیل کو آکٹوپس جنگ میں پھنسا دیا ہے، جس میں اسے غزہ، لبنان، یمن، عراق اور دیگر علاقوں سے حملوں کا سامنا ہے۔ ایران عرب ممالک کے شہریوں کو بھی اسرائیل کے خلاف اکسا رہا ہے
مشرق وسطیٰ اس وقت عالمی جنگ کا گڑھ بنا ہوا ہے۔ گزشتہ سال اکتوبر میں حماس اور اسرائیل کے درمیان شروع ہونے والی جنگ اب لبنان تک پہنچ چکی ہے۔ حالیہ دنوں میں ایران بھی اس جنگ میں براہ راست شامل ہو گیا اور اسرائیل پر حملے کیے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کو ختم کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے اور 200 سے زائد میزائلوں سے حملے کیے گئے۔
ایران نے یہ حملے اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے خلاف پیجر اور دیگر آلات کے دھماکوں اور اس کے بعد تنظیم کے سربراہ حسن نصر اللہ کے قتل کے بعد انجام دئے۔ اس کے بعد خدشہ تھا کہ اسرائیل براہ راست ایران پر بھی حملے کر سکتا ہے لیکن ابھی تک ایسا نہیں ہوا۔
دریں اثنا، ایران کی جانب سے اسرائیل کو ایک خاص حکمت عملی میں الجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جسے ’آکٹوپس جنگ‘ کہا جا رہا ہے۔ اس حکمت عملی کے تحت ایران اسرائیل پر مختلف علاقوں سے حملے کروا رہا ہے تاکہ اسرائیل کے لیے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو جائے کہ وہ اپنی سرزمین کی حفاظت کرے یا ایران پر جوابی حملہ کرے۔
اس وقت اسرائیل کو آٹھ مختلف محاذوں سے حملوں کا سامنا ہے۔ مغرب میں غزہ، شمال میں لبنان کی حزب اللہ، جنوب میں یمن کے حوثی اور عراق کی ملیشیا سے اسرائیل کو مقابلہ کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کے علاوہ شام میں بھی ایران کے حمایت یافتہ گروہوں سے لڑنا پڑ رہا ہے۔ تل ابیب، حدیرا اور بیرشیوا میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے بھی اسرائیل کے 8 محاذوں پر حملے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ روس بھی اس جنگ میں شامل ہو چکا ہے اور حزب اللہ کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے، جن میں ڈرون اور راکٹ شامل ہیں۔ اسرائیل کا ماننا ہے کہ ایران نے روس کو اس کام کے لیے راضی کیا ہے کیونکہ اسرائیل نے کچھ عرصہ پہلے یوکرین کو میزائلیں فراہم کی تھیں۔ یوں ایران نے آکٹوپس جنگ کے ذریعے اسرائیل کو متعدد محاذوں پر الجھا دیا ہے، جس سے اسرائیل کے لیے جنگی حکمت عملی ترتیب دینا مشکل ہو رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔