چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے وزارت داخلہ کو انٹرنیٹ سروسز کے حوالے سے کوئی ہدایات نہیں دیں۔ یہ فیصلہ امن و امان کی دیکھ بھال کرنے والی ایجنسیوں نے لیا ہے۔ تاہم انہوں نے اس فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن انٹرنیٹ اور موبائل سروس شروع کرنے کا کہتا ہے اور کوئی واقعہ ہوتا ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟
ادھر عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ملک بھر میں موبائل سروس کی معطلی کو غداری قرار دیا ہے۔ ایک روز قبل حکومت کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اچانک فون سروس بند کرنا شہریوں کے حقوق کو دبانا ہے۔