|
ویب ڈیسک _ لبنان کے وزیرِ اعظم نجیب میقاتی نے امید ظاہر کی ہے کہ اسرائیل کے ساتھ آئندہ چند دن میں جنگ بندی کا معاہدہ ہو جائے گا۔
لبنانی وزیرِ اعظم کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب اسرائیل کے سرکاری میڈیا ادارے نے ایک مسودہ شائع کیا ہے جس میں ابتدائی طور پر 60 روزہ جنگ بندی کی تجویز پیش کی ہے۔
اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے ’کان‘ پر سامنے آنے والے مسودے میں کہا گیا ہے کہ لیک ہونے والے مسودے میں شامل تجاویز امریکہ کی جانب سے پیش کی گئی ہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اس مسودے میں کہا گیا ہے کہ 60 روزہ جنگ بندی کے آغاز پر ابتدائی سات دن کے اندر اسرائیل لبنان سے فوج کا انخلا کرے گا۔
لبنان کے وزیرِ اعظم نجیب میقاتی نے بھی کہا ہے کہ انہیں امید نہیں تھی کہ آئندہ ہفتے امریکہ میں صدارتی الیکشن سے قبل کوئی معاہدہ ہو سکے گا۔
ان کے بقول امریکہ کے مشرقِ وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی آموس ہوکسٹین سے بدھ کو ہونے والی بات چیت کے بعد وہ جنگ بندی کے لیے مزید پر امید ہوئے ہیں۔
امریکہ کے خصوصی ایلچی جمعرات کو اسرائیل کا دورہ بھی کر رہے ہیں۔
لبنان کے نشریاتی ادارے ’الجدید ٹیلی ویژن‘ سے گفتگو میں وزیرِ اعظم نیب میقاتی کا کہنا تھا کہ ہوکسٹین سے ٹیلی فون پر گفتگو میں امکان ظاہر کیا ہے کہ جنگ بندی امریکی صدارتی انتخاب (پانچ نومبر) سے قبل یعنی اس ماہ کے آخر تک ہو سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم وہ سب کر رہے ہیں جو جنگ بندی کے لیے کر سکتے ہیں۔ ہمیں پر امید رہنا چاہیے کہ آنے والے گھنٹوں یا دنوں میں جنگ بندی ہو سکتی ہے۔
اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے ’کان‘ نے جو جنگ بندی کا مسودہ شائع کیا ہے اس پر ہفتے کے دن کی تاریخ درج ہے۔
اس حوالے سے امریکہ میں وائٹ ہاؤس کی نیشنل سیکیورٹی کے ایک ترجمان نے کہا کہ اس وقت کئی اطلاعات اور مسودے زیرِ گردش ہیں۔ لیکن ان سب کا مذاکرات کی موجودہ صورتِ حال سے کوئی تعلق نہیں۔
ترجمان نے نشریاتی ادارے ’کان‘ پر شائع ہونے والے مسودے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
اسرائیلی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے کا مسودہ اسرائیل میں رہنماؤں کو پیش کیا گیا ہے۔ البتہ اسرائیلی حکومتی شخصیات نے سرکاری طور پر اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ گزشتہ برس سات اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے اسرائیل پر راکٹ حملے کر رہی ہے۔
سات اکتوبر 2023 کو غزہ کی عسکری تنظیم حماس نے اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر دہشت گرد حملہ کیا تھا جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ حماس نے ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر غزہ منتقل کر دیا تھا۔
اسرائیل میں وزیرِ اعظم بن یامین نتین یاہو کی اتحادی حکومت نے اسی دن غزہ میں کارروائی کا آغاز کیا تھا۔
اسرائیلی فوج کی کارروائی میں گزشتہ ایک برس کے دوران غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام محکمۂ صحت کے مطابق لگ بھگ 42 ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ تاہم محکمۂ صحت نے یہ نہیں بتایا کہ ان ہلاک ہونے والوں میں عسکریت پسند کتنے تھے۔
حزب اللہ اور حماس کو امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین اور دیگر ممالک دہشت گرد تنظیمیں قرار دے چکے ہیں۔
گزشتہ ایک ماہ کے دوران اسرائیل اور حزب اللہ کی لڑائی میں شدت آ چکی ہے۔ اسرائیل کے لبنان پر ایک برس کے دوران کیے گئے حملوں میں 2800 افراد کی اموات ہو چکی ہیں۔
حزب اللہ نے جنگ بندی سے متعلق سامنے آنے والے مسودے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
حزب اللہ کے نئے سربراہ نعیم قاسم نے بدھ کو ہی کہا تھا کہ اسرائیل جنگ بندی چاہتا ہے تو حزب اللہ اس پر راضی ہو سکتی ہے۔ اگر اسرائیل کچھ شرائط پر عمل کرے۔ لیکن اسرائیل نے اب تک کسی تجویز پر اتفاق نہیں کیا جس پر بات چیت ہو سکے۔
واضح رہے کہ نعیم قاسم کے حزب اللہ کا سربراہ بننے کے بعد یہ پہلا خطاب تھا۔ اس سے قبل اسرائیل نے طویل عرصے تک حزب اللہ کی قیادت کرنے والے حسن نصراللہ کو گزشتہ ماہ بیروت میں ایک فضائی حملے میں ہلاک کیا تھا۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔