غیر ملکی میڈیا نے بتایا ہے کہ بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا اور وہ ڈھاکا میں اپنی رہائش گاہ سے محفوظ مقام پر منتقل ہوگئی ہیں، جب کہ بنگلہ دیش کے آرمی چیف کچھ دیر بعد قوم سے خطاب کریں گے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق وزیر اعظم کے قریبی معاون نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ صورتحال ایسی ہے کہ یہ بھی ایک امکان ہے، لیکن میں نہیں جانتا کہ یہ کیسے ہوگا؟
ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ اور ان کی بہن گنابھابن (وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ) سے محفوظ مقام پر چلی گئی ہیں، حسینہ واجد تقریر ریکارڈ کرنا چاہتی تھی لیکن انہیں ایسا کرنے کا موقع نہیں مل سکا۔
اس سے قبل ان قریبی ذرائع نے بتایا تھا کہ وہ محفوظ مقام پر منتقل ہونے کے لیے ڈھاکا محل سے روانہ ہو گئی ہیں۔
دوسری جانب بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کے صاحبزادے نے پیر کو ملکی سکیورٹی فورسز پر زور دیا کہ وہ ان کی والدہ کے اقتدار پر کسی بھی طرح کے قبضے کی کوشش کو روکیں۔
امریکا میں مقیم صجیب وازید جوئی نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں کہا کہ آپ کا فرض ہے کہ ہم اپنے لوگوں اور ہمارے ملک کو محفوظ رکھیں اور آئین کو برقرار رکھیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی غیر منتخب حکومت کو ایک منٹ بھی اقتدار میں نہ آنے دیں، یہ آپ کا فرض ہے۔
یاد رہے کہ اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش میں جاری حکومت مخالف مظاہروں میں جھڑپوں کے دوران مرنے والوں کی مجموعی تعداد کم از کم 300 ہو گئی ہے۔
یہ تعداد پولیس، اہلکاروں اور ہسپتالوں کے ڈاکٹروں کی رپورٹوں پر مبنی ہے۔
مظاہروں کا آغاز پیر کو دوبارہ ہوگا جبکہ دارالحکومت ڈھاکہ میں فوجیوں اور پولیس کی بھاری نفری اہم سڑکوں پر گشت کر رہی ہے اور وزیر اعظم شیخ حسینہ کے دفتر جانے والے راستوں پر بھی رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہیں۔