Friday, December 27, 2024
ہومBreaking Newsشہداء کیخلاف ایک سیاسی جماعت کی مہم ملک دشمنی ہے: خواجہ آصف

شہداء کیخلاف ایک سیاسی جماعت کی مہم ملک دشمنی ہے: خواجہ آصف


وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ شہدا کے خلاف ایک سیاسی جماعت نے سوشل میڈیا پر مہم چلائی، ان کی شہادتوں کا مذاق اڑایا گیا، وطن کے ساتھ اس سے بڑی ملک دشمنی ہو ہی نہیں سکتی، یہ ٹوئٹ کرنے والے ہی دہشت گردوں کو پناہ گاہیں فراہم کرنے والے اور سہولت کاری کرنے والے ہیں۔

اتوار کو سیالکوٹ میں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں ہماری پاک فوج لازوال قربانیاں دے رہی ہے اور گزشتہ روز دہشت گرد حملے میں کرنل، کیپٹن اور ہمارے پانچ جوان شہید ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہماری پاک فوج ہی ہے جو ہر حال میں سرحدوں پر موجود رہتے ہوئے ہماری حفاظت کو یقینی بناتی ہے اور ہم عوام سکون کی نیند سو رہے ہوتے ہیں جبکہ یہ لوگ سردی گرمی میں اپنے فرض کی ادائیگی کو یقینی بناتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے سے بھی گریز نہیں کرتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے شہدا ہمارا فخر ہیں، شہدا کے خلاف ایک سیاسی جماعت نے سوشل میڈیا پر مہم چلائی، ان کی شہادتوں کا مذاق اڑایا گیا، وطن کے ساتھ اس سے بڑی ملک دشمنی ہو ہی نہیں سکتی۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ کل والے شہدا کے بارے میں بھی ایک سیاسی جماعت نے ٹوئٹ کیے ہیں، سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے ہیں اور ان شہادتوں کا مذاق اڑایا ہے، انہوں نے ان کو ریٹرننگ افسروں سے تشبیہہ دی ہے اور جب عوام نے اس پر غم و غصے کا اظہار کیا تو پھر وہ ٹوئٹ ڈیلیٹ کی گئی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے کے لیے اتحاد ضروری ہے، دہشت گردی کے واقعے سے متعلق اہم پیشرفت بھی سامنے آئی ہے اور ان دہشت گردوں کے سہولت کار ٹریس ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے چند ماہ سے ملک میں ایک مرتبہ پھر دہشت گردی کا زور ہے اور اس جنگ کو ایک متحد حکومت ہی لڑ سکتی ہے اور اگر اس موقع پر خلفشار، تفریق یا فتنہ ہو گا تو یہ جنگ ہر گلی محلے میں پھیل جائے گی اور اس کے شعلے ہر کسی کے دامن کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا بھی علم ہے اور ہم پر عزم ہیں کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے میں ضرور کامیاب ہوں گے البتہ اس کے لیے سب کو متحد ہونا ہو گا۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کی گزشتہ حکومت نے بھی دہشت گردوں پر کڑی ضرب لگائی تھی اور یہ ضرب اتنی کاری تھی کہ جس نے دہشت گردوں کی کمر توڑ کے رکھ دی تھی، ہم دوبارہ سے ان دہشت گردوں کا خاتمہ کریں گے اور اس کے لیے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پاک فوج دنیا کی عظیم افواج میں سے ہے جو کسی بھی محاذ پر اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑنے کے لیے پُرعزم ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ الیکشن میں اختلافات پر شہدا کو شامل کرنا انتہائی گھٹیا عمل ہے اور جو جماعت ایسا کر رہی ہے وہ اصل میں اپنی شناخت بھی کھو چکی ہے اور آج یہ نہیں پتہ کہ یہ پی ٹی آئی ہے، ایم ڈبلیو ایم ہے، سنی اتحاد کونسل ہے، کیا نام ہے ان کا، یہ آج ایک بے نام پارٹی ہے، کون اس پارٹی کو چلا رہا ہے اور کون لوگ ملک سے باہر بیٹھ کر اس وطن کو گالیاں دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ آئی ایم ایف اور امریکی کانگریس مین کو خط لکھتے ہیں کہ پاکستان کو قرضہ نہ دیا جائے، گزشتہ روز اسمبلی میں بھی ان لوگوں نے غزہ سے متعلق قرارداد کے خلاف ووٹ دیا، اس بات سے بھی ان لوگوں اور ان کی جماعت کی اپنے وطن اور اس کے عوام سے محبت کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے ماضی میں بھی اختلافات رہے ہیں، آج تک کسی جماعت نے ایسا نہیں کیا جو یہ لوگ کر رہے ہیں، کوئی بھی سیاسی جماعت حد پار کرے گی تو اس کا انجام اچھا نہیں ہوگا، اس سے ملک کی سالمیت کو خطرہ ہوسکتا ہے۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ ان کا اقتدار ان کے اپنے کرتوتوں کی وجہ سے گیا اور ان کی اپنی صفوں میں پھوٹ پڑی ہوئی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حالیہ عام انتخابات کو فکس میچ کہنے والے اس کے بعد ہونے والے سینٹ انتخابات سمیت تمام انتخابات میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں جس میں انہیں بری طرح شکست فاش ہوئی ہے، اگر یہ فکس میچ ہے تو پھر یہ کیوں حصہ لے رہے ہیں۔ نہ حصہ لیں، دونوں اطراف تو نہ کھیلیں، ایک بات کریں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی گزشتہ حکومت کے دوران افغانستان سے ہزاروں دہشت گردوں کو پاکستان لایا گیا اور ہمارے سینکڑوں لوگوں کے قاتلوں کو معافی دے دی گئی اور اسی کا خمیازہ آج ہم ملک میں اس بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی صورت میں بھگت رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہم نے دہشت گردوں کا معاملہ افغان حکومت کے ساتھ مسئلہ اٹھایا ہے، افغان حکومت کا کہنا ہے کہ ہمارے لوگوں کو ڈی پورٹ نہ کیا جائے لیکن پاکستان ایک خود مختار ملک ہے اور وہاں چھ سے 8 لاکھ کسی اور ملک کے شہری بغیر کاغذ کے آ کر رہیں تو یہ تو نہیں ہو گا، دنیا کے کس ملک میں اس طرح کسی کاغذ کے بغیر سرحد پار کی جا سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کے پاس درست کاغذات ہیں ہم ان کو خوش آمدید کہتے ہیں، ویزے پر آنے والے ہمارے بھائی ہیں لیکن یہ نہیں کہ جس کا دل چاہے وہ منہ اٹھا کر پاکستان آ جائے اور منہ اٹھا کر واپس چلا جائے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان کی سرحد ایران، تاجکستان، چین، ازبکستان کی سرحد ملتی ہے، کون سے ملک میں اس طرح دہشت گردی ہو رہی ہے جس طرح پاکستان میں ہوتی ہے، صرف اس لیے کہ یہاں غیرقانونی طور پر ان کی بہت بڑی تعداد ہے اور یہاں ان کو پناہ گاہیں فراہم کرنے والے اور سہولت کاری کرنے والے یہی لوگ ہیں جو ٹوئٹ کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جو بندہ اپنے وطن کے لیے جان قربان کردے، تو چاہے کسی سے آپ کے جتنے بھی اختلافات ہوں لیکن اگر آپ پاکستانی ہیں ایسے شخص کی توقیر و تعظیم کرنا آپ پر لازم ہے، اگر آپ نہیں کرتے تو میرے لیے آپ پاکستانی نہیں ہو، جو لوگ ان کی سہولت کاری کرتے ہیں وہ بھی پاکستانی نہیں ہیں اور وہ بھی اسی سلوک کے مستحق ہیں جو دہشت گردوں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا میاں نواز شریف کے دور میں خاتمہ ہو گیا تھا لیکن سب سے بڑی کوتاہی اس وقت ہوئی جب عمران خان نے اپنے آخری چند مہینوں میں ہزاروں کی تعداد میں دہشت گردوں کو آنے دیا، اس میں ایک شخص مسلم تھا جس کو سوات کا قصائی کہتے تھے، اس کو انہوں نے معافی تھی، اس کے علاوہ بھی ایک بندے کو معافی دی، جن کے ہاتھوں پر سینکڑوں بندوں کا خون تھا ان کو معافی دے دی۔

وزیر دفاع نے کہا کہ اسمبلی میں جنرل باجوہ اور جنرل فیض نے آ کر بریفنگ دی کہ جو بندے آئے ہیں وہ ٹھیک آئے ہیں، میں اس بریفنگ میں شامل تھا، عمران خان کی حکومت تھی ، وہاں باقی پی ٹی آئی بیٹھی تھی اور وہ اس بات کو بہت بڑی کامیابی سمجھتے تھے، یہ ساری دہشت گردی وہ لے کر آئے ہیں۔




Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں