اسرائیل کی جنگی کابینہ کے رکن بینی گینٹز نے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بینی گانٹز کی رخصتی سے حکومت کو فوری خطرہ نہیں ہوگا، لیکن اس کا سنگین اثر ہو سکتا ہے، نیتن یاہو کو سخت گیر لوگوں پر انحصار کرنا پڑے گا۔
گزشتہ مہینے بینی گینٹز نے نیتن یاہو کو 8 جون تک کی ڈیڈ لائن پیش کی تھی کہ وہ غزہ کے حوالے سے واضح حکمت عملی کے ساتھ آئیں، جہاں اسرائیل حماس کے خلاف تباہ کن فوجی کارروائی کر رہا ہے۔ تاہم نیتن یاہو نے فوری طور پر اسے ماننے سے انکار کر دیا تھا۔
بینی گینٹز نے کہا کہ یرغمالی اب بھی غزہ میں ہیں اور وہاں لڑنے والے فوجیوں کا چھوڑنا ایک اذیت ناک فیصلہ تھا۔
بینی گینٹز نے پریس کانفرنس میں کہا کہ نیتن یاہو ہمیں حقیقی کامیابی کی طرف بڑھنے سے روک رہے ہیں، لہٰذا ہم بھاری دل لیکن مکمل اعتماد کے ساتھ آج حکومت چھوڑ رہے ہیں۔
بینی گینٹز کے جانے سے نیتن یاہو مرکزی بلاک کی حمایت کھو دیں گے، جنہیں دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے دباؤ کے درمیان سپورٹ حاصل تھی۔
نیتن یاہو کی اتحادی حکومت کے پاس 120 میں سے 64 نشستیں ہیں، لیکن انہیں اب انتہائی قوم پرست جماعتوں پر زیادہ انحصار کرنا پڑے گا، جن کے رہنماؤں نے غزہ میں حملے سے قبل ہی واشنگٹن کو ناراض اور اسرائیل کے مکمل قبضے کا مطالبہ کیا تھا۔
بینی گینٹز نے خبردار کیا کہ غزہ تنازع کئی برسوں تک چل سکتا ہے، انہوں نے نیتن یاہو پر زور دیا کہ وہ موسم خزاں میں انتخابات کی تاریخ پر اتفاق کریں، تاکہ ایمرجنسی کے وقت مزید سیاسی لڑائی سے بچ سکیں۔