Wednesday, December 25, 2024
ہومBreaking Newsفوج اور پی ٹی آئی میں بات چیت ہو تو کوئی پریشانی...

فوج اور پی ٹی آئی میں بات چیت ہو تو کوئی پریشانی نہیں: احسن اقبال


وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہےکہ فوج نے فیصلہ کیا ہے کہ سیاست سے خود کو علیحدہ رکھنا ہے اس لیے فوج کو سیاست میں ملوث نہیں کرنا چاہیے جب کہ ادارے جب سمجھیں گے تب پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ لے لیں گے۔

امریکی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں احسن اقبال نے کہا کہ فوج اور پی ٹی آئی میں بات چیت ہو تو کوئی پریشانی نہیں، فوج نے دو ٹوک کہا ہے کہ وہ سیاست سے علیحدہ رہنا چاہتی ہے، فوج نے فیصلہ کیا ہے کہ سیاست سے خود کو علیحدہ رکھنا ہے اس لیے فوج کو سیاست میں ملوث نہیں کرنا چاہیے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی بتائیں فوج سے کس بات پر مذاکرات کرنے ہیں؟ بانی پی ٹی آئی فوج کو سیاست میں مداخلت کی دعوت دے رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی تسلیم کرتے ہیں کہ جی ایچ کیو پر احتجاج ان کا منصوبہ تھا، ان کا طرز سیاست تضادات سے بھرا ہوا ہے، وہ ایک طرف سول بالادستی اور ساتھ ہی فوج کو مداخلت کی دعوت دیتے ہیں، بانی پی ٹی آئی چاہتے ہیں اسٹیبلشمنٹ اسے گھوڑے پر سوار کرکے وزیراعظم ہاؤس پہنچائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکا میں 9 مئی ہوتا تو پی ٹی آئی کے خلاف کارروائی ہوتی، امریکی کانگریس پر حملے میں ملوث افراد کو 14 سال سزا سنائی گئی، پی ٹی آئی پاکستانی ریاست کے مفادات پر براہِ راست حملہ آور ہے، اس کی طرز سیاست کو کسی جمہوریت میں اجازت نہیں دی جاسکتی، پی ٹی آئی اپناطرز عمل بدلے اور قوم و اداروں سےمعافی مانگے تو قومی دھارے میں شامل ہوسکتی ہے، پی ٹی آئی اداروں سے معافی مانگے تاکہ قومی سیاست میں راستہ بن سکے، موجودہ طرز سیاست کے ساتھ پاکستان میں پی ٹی آئی کی گنجائش نہیں۔

وفاقی وزیر کاکہنا تھا کہ کسی جماعت پر پابندی صرف حکومت کی خواہش پر نہیں ہوسکتی، حکومت کو پابندی کی اعلیٰ عدالت سے توثیق بھی لینا ہوتی ہے، پابندی کا فیصلہ بیرون ممالک مہم چلانے کے بعد لیا گیا ہے، پی ٹی آئی سیاسی جنگ کو امریکی ایوان میں لے گئی، پی ٹی آئی پر پابندی آئین و قانون کے مطابق ہوگی، ادارے جب سمجھیں گے تب پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ لے لیں گے۔

احسن اقبال نے مزید کہا کہ عدلیہ اگر عدم استحکام لاتی ہے تو یہ پاکستان کی خدمت نہیں، ملک اس وقت تناؤ کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھاکہ چین کے سکیورٹی تحفظات دور کرنے میں کامیاب رہے، بیجنگ نے کہا ہے کہ حملوں کے نتیجے میں پاک چین تعاون نہیں رکے گا، پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ چینی باشندوں کی حفاظت یقینی بنائے جب کہ امریکا چین تعلقات میں توازن رکھنا مشکل نہیں ہوگا، پاکستان کو نا امریکہ نظر انداز کرسکتا ہے اور نہ ہی چین۔




Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں