Wednesday, December 25, 2024
ہومBreaking Newsکیا اکثر ہاتھ پیرسن ہونا یا سوئیاں چبھنے کا احساس کسی بیماری...

کیا اکثر ہاتھ پیرسن ہونا یا سوئیاں چبھنے کا احساس کسی بیماری کی علامت ہوتا ہے؟


کیا آپ کو کبھی اپنے ہاتھ، پیر یا کسی اور حصے کے سن ہونے کا احساس ہوا ہے؟ جو تھوڑا ہلانے جلانے پر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اچانک کئی سوئیاں ایک ساتھ چبھوئی جارہی ہوں یا پھر چیونٹیوں کا ایک قافلہ اس مخصوص حصے پر رینگ رہا ہو۔ طب اور سائنس کی دنیا میں اس کیفیت کو پیریستھیزیا (paresthesia) کا نام دیا گیا ہے۔

جسم کا وہ عضو جو سن ہوگیا ہو ہلانے جلانے پر اچانک تیز سوئی چبھنے جیسا احساس پیدا کرتا ہے جو کبھی کبھار بہت تکلیف دہ ہوتا ہے۔ یہ اس لئے ہوتا ہے کہ سن ہوتے ہوئے آپ کے جسم کے اس حصے میں خون کی گردش کم ہوگئی تھی جس کی وجہ سے وہ بے جان محسوس ہورہا تھا البتہ دوبارہ حرکت دینے کی وجہ سے اس میں ہلکی سی چبھن کا احساس ہوتا ہے۔

دائمی پیریستھیزیا
اگر آپ کو یا آپ کے کسی عزیز کو اکثر ہی ایسے سن یا سوئیاں چبھنے کا احساس ہوتا ہے تو یہ کسی دوسرے مسئلے کی جانب اشارہ ہوسکتا ہے جیسے کہ کسی پرانی اعصابی چوٹ یا پھر اعصابی بیماری یا پھر کوئی ٹیومر وغیرہ ۔

پیریستھیزیا سے مزید کیا مسائل ہوسکتے ہیں؟
عام طور پر یہ کیفیت تھوڑی سی حرکت کرنے کے بعد خود ہی ٹھیک ہوجاتی ہے البتہ اس کی وجہ سے کچھ دوسری اور قدرے بڑی تکلیفوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے جیسے کہ:
خون کی گردش میں دشواری
تھکاوٹ اور نیند میں کمی کے باعث غیر معمولی انداز میں سونا
چلنے پھرنے یا گاڑی چلانے میں دشواری
گرنے کا خطرہ

سن یا سوئیوں کی تکلیف کو کیسے کم کیا جائے؟
جب ایسی تکلیف محسوس ہو تو اسے ورزش کر کے، ہلکے ہلکے کھینچ کر یا ہلکے ہاتھ سے مساج کر کے ختم کیا جاسکتا ہے۔ لیکن اگر صورتحال سبجیدہ ہوجائے تو معالج سے رجوع کرنا بہتر ہوگا۔

تنگ کپڑے اور جوتے
جسم کے کسی بھی حصے میں سن ہونے کی کیفیت اس وقت پیدا ہوتی ہے جب شریانوں کے زریعے خون اچھی طرح اعضاء میں نہیں پہنچ پارہا ہوتا۔ اس کی وجہ کسی بیماری سے لے کر شریانوں پر دباؤ ڈالنے والی کوئی بھی چیز یہاں تک کے تنگ کپڑے بھی ہوسکتے ہیں۔ اکثر پاؤں سن ہونے کی وجہ بہت زیادہ تنگ جوتے ہوتے ہیں اس لئے کوشش کریں کہ کپڑے اور جوتے کسی قدر کھلے ہوئے ہوں تاکہ آپ بار بار اس تکلیف دہ کیفیت سے بچ سکیں

کس صورت میں معالج کے پاس جانا چاہئے؟
اگر آپ بار بار کسی حصے کے سن ہونے کا شکار ہوتے ہوں۔
سن آہستہ آہستہ جسم کے دوسرے حصوں میں پھیلتا ہو۔
سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہو۔
بصارت میں مسئلہ ہورہا ہو۔
بولنے میں دشواری ہوتی ہو۔
جسم مکمل طور پر سو جاتا ہو۔
سر، گردن یا پیٹھ پر کچھ لگنے کے بعد سن کی کیفیت پیدا ہوتی ہو۔




Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں