کراچی کی بینکنگ کورٹ نے صدر آصف علی زرداری کے خلاف جعلی بینک اکاؤنٹ کا مقدمہ داخل دفتر کر دیا۔ آصف زرداری، فریال تالپور اور دیگر کے خلاف جعلی بینک اکاؤنٹ کیس کی سماعت ہوئی۔
بینک کورٹ کراچی میں صدر آصف علی زرداری، ان کی بہن فریال تالپور ودیگر کے خلاف جعلی بینک اکاوٗنٹس کیس میں صدر زرداری کے خلاف مقدمہ انہیں صدارتی استثنیٰ حاصل ہونے کے باعث داخل دفتر کر دیا گیا۔
آج کیس کی سماعت کے موقع پر صدر زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک پیش ہوئے تاہم فریال تالپور پیش نہ ہوئیں۔ فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو کہا کہ آصف زرداری صدر بن چکے ہیں اور انہیں آئینی استثنیٰ حاصل ہے، اس لیے ان کے استثنیٰ کی درخواست دائر کی ہے۔
بینکنگ کورٹ نے کہا کہ جب تک آصف زرداری صدر ہیں ان کے خلاف مقدمے کی سماعت نہیں ہوگی جس کے بعد مقدمے کو داخل دفتر کر دیا گیا۔
فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ نے فریال تالپور کی عدالت میں عدم پیشی پر جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسمبلی اجلاس کے باعث مصروف ہیں، اس لیے انہیں حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔
بینکنگ کورٹ نے فریال تالپور کی استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت 9 جولائی تک ملتوی کر دی۔
بعد ازاں فاروق ایچ نائیک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الزامات ہیں کہ بینک میں جعلی اکاؤنٹس بنائے گئے اور آصف زرداری پر الزام ہے کہ ان کے اکاؤنٹس میں تین کروڑ روپے آئے۔
انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اور فریال تالپور زمیندار ہیں جنہوں نے گنے کو فروخت کیا جس کے پیسے چیکس کے ذریعے ان کے اکاؤنٹس میں آئے تھے۔
فاروق ایچ نائیک نے یہ بھی کہا کہ یہ انکی ذمے داری نہیں کہ وہ جس سے رقم وصول کر رہے ہیں اس کے پاس وہ پیسے کہاں سے آئے؟ ڈاکٹرز کی ہدایت کیخلاف فریال کو گرفتار کیا گیا اور اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی شخص کو 14 دن سے زیادہ ریمانڈ میں رکھنا غیر قانونی عمل ہوتا ہے اور میرے لحاظ سے یہ ایک کالا قانون ہے، مشرف دور میں نیب بنایا گیا تاکہ سیاست سے وابستہ لوگوں کو نشانہ بنایا جا سکے۔