فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے پانچ لاکھ ستر ہزار سے زائد نان فائلرز پر اڑھائی فیصد کی بجائے نوے فیصد اضافی ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حالیہ انکم ٹیکس جنرل آرڈر کے ذریعے جن پانچ لاکھ ستر ہزار سے زائد نان فائلرز کی فہرستیں جاری کی گئی ہیں ان پر انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے تک نوے فیصد اضافی ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
پری پیڈ و پوسٹ پیڈ نان فائلرز کی جانب سے لوڈ کئے جانیوالے بیلنس سے خودکار سسٹم کے زریعے نوے فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں کٹوتی کرکے ایف بی آر کو جمع کرایا جائے گا۔ اگر کوئی صارف سو روپے کا بیلنس لوڈ کروائے گا تو اس میں سے نوے روپے ایف بی آر کو جائیں گے۔
اگر موبائل فون کمپنیوں کی جانب سے ان نان فائلرز کی سمز بلاک کرنے کے باوجود بھی انہوں نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کروائے تو اس صورت میں اگر وہ کوئی دوسری موبائل فون سم نکلوا کر استعمال کرتے ہیں تو اس پر بھی نوے فیصد اضافی ٹیکس دینا پڑے گا۔
نان فائلرز کے ہر دفعہ موبائل اور ڈیٹا لوڈ پر بھی اضافی ٹیکس لاگو کیا جائے گا۔ نان فائلرز کی سمز بند کروانے کے لیے ان کا ڈیٹا پہلے ہی پی ٹی اے اور ٹیلی کام کمپنیوں کے سپرد کیا جاچکا ہے۔
ٹیلی کام آپریٹرز کو پانچ لاکھ ستر ہزار سے زائد نان فائلرز کی سمز بلاک کرنے کیلئے دی جانیوالی مہلت ختم ہونے میں چند دن باقی رہ گئے۔
ٹیلی کام کمپنیوں نے اب تک ساڑھے گیارہ ہزار سے زائد نان فائلرز کی سمز بلاک کردی ہیں جبکہ پندرہ ہزار نان فائلرز کو سمز بلاک کرنے سے خبردار کرنے کے پیغامات بھجوادیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ایک ٹیلی کام کمپنی نے نان فائلرز کی سمز بلاک نہیں کی اور مذکورہ انکم ٹیکس جنرل آرڈر کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
باقی تین ٹیلی کام کمپنیوں نے ایف بی آر کو کمپلائنس رپورٹ جمع کروادی ہے۔ ایف بی آر نے ٹیلی کام کمپنیوں سے بلاک کردہ سمز کی تفصیلات بھی طلب کرلی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 15 مئی تک نان فائلرز کی سمزبند نہ کی گئیں تو ایف بی آر ان کمپنیوں کے خلاف کارروائی کرے گا۔