اجوائن کا پودا سیدھا، کھردرا اور روئیں دار ہوتا ہے۔ اس کی شاخیں سیدھے تنے سے پھوٹتی ہیں۔ ان پر بیضوی شکل کے پروں جیسے پانچ انچ لمبے پتے ہوتے ہیں۔ شاخوں پر چار سے 12 پھولوں کی گھنڈیاں ہوتی ہیں جن میں چھ سے 16 پھول کھلتے ہیں۔
پھل بہت چھوٹا، بیضوی شکل اور بھورا رنگ رکھتا ہے۔ برصغیر میں اجوائن کو ہاضمہ کی دوا کے طور پر زمانہ قدیم سے استعمال میں لایا جا رہا ہے۔ اجوائن کے فوائد اور کیا کیا ہوسکتے ہیں؟
قدیم یونانی طبیب بھی اس کے اسی استعمال سے آگاہ تھے۔ کئی قیمتی یونانی ادویات اجوائن کے بیجوں سے تیار کی جاتی ہیں۔ اجوائن کا پودا ایران، مصر، افغانستان اور برصغیر میں کاشت کیا جاتا ہے۔ ماہرین کے تجزیوں کے مطابق اجوائن کے بیجوں میں رطوبت، پروٹین، چکنائی، معدنی اجزا، ریشہ اور کاربوہائیڈریٹس پائے جاتے ہیں۔ اس کے حیاتینی اور معدنی اجزا میں کیلشیم، فاسفورس، آئرن، کیروٹین، تھایا مین، ریبوفلیون اور نیاسین شامل ہیں۔ اس کی غذائی صلاحیت 323کیلوریز فی سو گرام ہے۔ بیجوں میں روغن یا تیل پایا جاتا ہے جو زبردست قسم کی طبی افادیت رکھتا ہے۔
شفابخش صلاحیت:
اجوائن کے بیج محرک اور تشنج اور اینٹھن کے عارضے کا تدارک کرنے میں مفید ہیں۔ اجوائن کا تیل بے رنگ بھی ہوتا ہے اور بھورا بھی۔ اس کی بو مخصوص قسم کی اور ذائقہ تیز ہوتا ہے۔ اگر اس تیل کو پڑا رہنے دیا جائے تو یہ کچھ عرصہ بعد الگ ہو جاتا ہے اور قلمیں باقی رہ جاتی ہیں۔ یہ بازار میں اجوائن کے پھول اور ست اجوائن کے نام سے فروخت ہوتا ہے۔ طب کی دنیا میں اس کی بہت اہمیت ہے۔ اس میں اجوائن کے بیجوں کے تمام خواص موجود ہوتے ہیں۔
معدے اور انتڑیوں کی تکالیف:
اجوائن کا استعمال اسہال کے مرض میں ایک زمانے سے دیسی علاج کے طور پر رائج ہے۔ پیچش، بدہضمی، ہیضہ، قولنج اور تشنج کے عوارض میں اس کا کامیاب استعمال وسیع طور پر پایا جاتا ہے۔ اجوائن کے فوائد اس کا استعمال کرنے پر آپ کو بھی مجبور کردیں گے۔
ریاح، بدہضمی اور تشنج کی صورت میں اجوائن کے بیجوں کو پان کے پتے کے ساتھ کھایا جاتا ہے۔ اس کے بیجوں کو چائے کے ایک چمچہ مقدار میں نمک کے ساتھ بدہضمی دور کرنے کے لیے کھایا جاتا ہے۔ بیجوں سے کشید کیا جانے والا تیل جو جلد اڑ جاتا ہے، ہیضہ، ریاح، ریاحی قولنج، اسہال، ضعف معدہ اور بدہضمی میں اکسیر ہے۔ یہ عام طور پر ایک سے تین قطرے تک پلایا جاتا ہے۔ بیجوں سے کشید کیا ہوا پانی ہاضمہ کے لیے بہت عمدہ ہے اور قولنج اور ریاح میں فوری آرام دیتا ہے۔ اسے ہیضہ کے ابتدائی مرحلہ میں قے روکنے کے لیے 30 سے 60 گرام مقدار کی خوراک میں دیا جاتا ہے۔ قولنج کی صورت میں اجوائن، خشک ادرک اور کالا نمک بالترتیب ایک حصہ، آدھا حصہ اور چوتھائی حصہ ملا کر کوٹ پیس کر گرم پانی کے ساتھ تین گرام مقدار میں پھانکا جاتا ہے۔ گیس اور ریاح کی صورت میں اجوائن اور خشک ادرک ہم وزن لے کر اڑھائی گنا مقدار کے لیموں کے پانی میں بھگو کر خشک ہونے پر کالے نمک کے ساتھ سفوف بنا لیا جاتا ہے۔ اس سفوف کی تقریباً دو گرام مقدار گرم پانی کے ساتھ لی جاتی ہے۔
سانس کی بیماریاں:
برونکائٹس میں بھی اجوائن کے بیج مجرب ہیں۔ دمہ میں اجوائن کے بیجوں کو گرم کر کے ان کا سینک کرنا پرانا گھریلو علاج ہے۔ چٹکی بھر اجوائن کے بیج، خوردنی نمک اور ایک لونگ کو چبانا انفلوئنزا میں پیدا ہونے والی کھانسی میں نافع ہے۔
زکام:
نزلہ اور زکام کے لیے اجوائن مؤثر اور عام علاج ہے۔ اس میں بند ناک کھولنے کی زبردست صلاحیت ہے۔ کھانے کا ایک چمچہ کوٹے ہوئے اجوائن کے بیج کسی کپڑے میں باندھ کر سونگھنے سے بند ناک کھل جاتی ہے۔ اسی طرح کی ایک پوٹلی رات کو سوتے وقت تکیہ کے پاس رکھ دی جانی چاہیے۔ اس سے بھی ناک کی رکاوٹ ختم ہو جاتی ہے۔ بالغ افراد کے لیے ایک چائے کا چمچہ بیج ابلتے ہوئے پانی میں ڈال کر بھاپ میں سانس لینا مؤثر رہتا ہے۔
دردشقیقہ:
آدھے سر کا درد جس کے ساتھ عموماً دردشکم بھی ہوتا ہے، اس کے علاج کے لیے اجوائن کے بیج کا دھواں لینا یا سونگھنا مفید رہتا ہے۔ ہذیان اور دماغی گڑبڑ میں بھی یہ علاج کامیاب ہے۔
جوڑوں کا درد، سوجن یا گٹھیا کا مرض:
بیجوں سے کشید کیا گیا تیل جوڑوں کے درد اور سوزش میں ملنا مفید رہتا ہے۔ اعصابی دوروں میں بھی اسے کامیابی سے استعمال کیا جاتا ہے۔
منہ اور حلقوم کی سوزش:
اجوائن کے بیجوں کے بنے جوشاندہ میں عام نمک ملا کر غرارے کرنے سے حلقوم کی سوزش، زخم اور گلے کی خراش دور ہو جاتی ہے۔ سردی، زکام یا زور سے چلانے سے اگر آواز بیٹھ جائے تو غرارے فائدہ دیتے ہیں۔ ۔۔۔
بشکریہ : روزنامہ دنیا