افغانستان کے صوبوں بلخ اور فاریاب میں ہونے والی برفباری میں 15 افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی جب کہ 10 ہزا ر مویشی بھی ہلاک ہوگئے۔
افغان میڈیا کے مطابق برفباری سے سب سے زیادہ صوبے بلخ اور فاریاب متاثر ہوئے۔ سڑکوں پر برف کی تہہ جمی ہے اور ذرائع نقل وحمل مفقود ہیں۔ بجلی اور مواصلات کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا۔
گزشتہ دو دنوں سے جاری برف باری کے باعث سالنگ پاس، غور، بادغیس، غزنی، ہرات اور بامیان سمیت ملک کے کئی صوبوں کو جانے والا راستہ ٹریفک کے لیے بند ہو گیا۔
وزارتِ شہری امور کے ترجمان محمد اشرف حقینس نے بتایا کہ گزشتہ دو دنوں کی برف باری کی وجہ سے، سالنگ کی شاہراہیں، صوبہ بامیان کے کئی راستے، دائی کنڈی، غزنی اور کچھ صوبوں میں عارضی طور پر بند کر دیا گیا۔
بلخ اور فاریاب کے علاوہ جوزجان، بادغیس اور ہرات میں بھی بڑی تعداد میں مویشی سرد موسم اور خوراک کی کمی کے باعث ہلاک ہوگئے۔ امدادی کاموں میں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
طالبان حکومت نے مختلف صوبوں بالخصوص مویشیوں کے مالکان کے نقصانات کے ازالے کے لیے مختلف وزارتوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے اور 50 ملین افغانی رقم مختص کی ہے۔
ترجمان مصباح الدین مستین نے بتایا کہ تمام صوبوں میں زراعت، آبپاشی اور لائیو سٹاک کی وزارتوں کی کمیٹیاں بنائی گئی ہیں اور کل سے یہ کمیٹیاں بند سڑکوں کو کھولنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ یہ کمیٹیاں لوگوں میں خوراک اور چارہ تقسیم کرنے اور پھنسے ہوئے لوگوں کو بچانے کے لیے اپنی خدمات کا آغاز جلد شروع کر دیں گی۔
افغان ریڈکراس کے ترجمان عرفان اللہ شرافزوئی نے بتایا کہ بادغیس، غور، فراہ، قندھار، ہلمند، جوزجان، نورستان اور دیگر کئی صوبوں میں شہری امداد کے منتظر ہیں۔