پاکستان اور تاجکستان کے درمیان ہوا بازی، سفارت کاری، تعلیم، کھیلوں، سماجی روابط، صنعتی تعاون، سیاحت اور دیگر شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کیے گئے جبکہ تاجک صدر امام علی رحمان نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مستقبل میں تجارت اور سرمایہ کاری کو بڑھانے کے حوالے سے اقدامات کریں گے۔
وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد میڈیا سے مشترکہ گفتگو کرتے ہوئے تاجک صدر امام علی رحمان نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ برادرانہ اور دیرینہ تعلقات ہیں، اپنے بھائی وزیر اعظم شہباز شریف کا یہاں استقبال کر کے دلی خوشی ہوئی۔ پاکستان کے ساتھ آنے والے دنوں میں تجارت اور سرمایہ کاری کو بڑھانے کے حوالے سے اقدامات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اپنے بھائی شہباز شریف کے ساتھ تزویراتی سطح کے معاہدے پر دستخط کرنا اس دوستی کی کامیابی کی سند ہے، ریل اور روڈ لنک کے ذریعے علاقائی روابط کو تقویت ملے گی اور تجارت کے حوالے سے دونوں ممالک کو فائدہ پہنچے گا۔ ٹرانزٹ معاہدہ طے پانے کے بعد پہلی مرتبہ NLC کاروان تاجکستان میں داخل ہوا۔ توانائی میں CASA 1000 ایک اہم پراجیکٹ ہے۔ پاکستان کی بندرگاہوں کے استعمال کے ذریعے تجارت میں اضافہ کرسکتے ہیں۔
تاجک صدر نے مزید کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مشترکہ وزارتی کمیشن کے قیام پر اتفاق تاجکستان اور پاکستان کو شنگھائی تعاون تنظیم اور OIC کے ذریعے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کو بڑھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
وزیراعظم نے مشترکہ کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی کا باعث بنیں گے، نئی راہیں کھیلیں گی، زراعت، صحت، تعلیم، سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ کیلیے کام کریں گے، تاجکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم بنائیں گے، دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارتی حجم قریبی تعلقات کا آئینہ دار نہیں بلکہ سالانہ بنیادوں پر دونوں ممالک کو تجارتی حجم میں اضافے اور اہداف کا تعین کرنا ہوگا۔
اُن کا کہنا تھا کہ کراچی بندرگاہ سے افغانستان، تاجکستان کیلیے اشیا کی نقل و حمل ہورہی ہے، پاکستان تاجکستان کے درمیان ریل اور روڈ نیٹ ورک مربوط کرنے کا خواہش مند ہے، تاجک صدر سے ون آن ون وفود کی سطح پر تعمیری اور مفید بات چیت ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ چین، تاجکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی راہداری کا حصہ بننے کے خواہش مند ہیں، پاکستان اور تاجکستان نے پاسپورٹ کو وزیر مسشنی کے سمجھوتے پر دستخط کیے۔ پاکستان اور تاجکستان دہشت گردی سے متاثر ہیں۔ پاکستان کو دہشت گردی کے ناسور کا طویل عرصے سے سامنا ہے
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے 2017-2018 میں دہشت گردی کا خاتمہ کردیا تھا مگر بدقسمتی سے یہ ناسور دوبارہ سر اٹھا رہا ہے، مشترکہ کوششوں سے دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کیلیے پُرعزم ہیں اور چاہتے ہیں کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلیے دونوں ممالک مل کر کام کریں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ امن کے بغیر خطے میں خوشحالی نہیں آسکتی، توقع ہے کاسا 1000 منصوبہ آئندہ سال مکمل ہوجائے گا جس سے خطے میں خوش حالی آئے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ یوکرین اور غزہ میں پیدا ہونے والی صورتحال جیسے چلینجز کا پوری دنیا کو سامنا ہے، چالیس ہزار فلسطینی اب تک شہید ہوچکے ہیں، غزہ میں انسانیت سوز مظالم اور نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ پائیدار امن کیلیے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل ضروی ہے، دنیا میں پائیدار امن کیلیے فلسطینی عوام کو آزادی کا حق دینا ہوگا۔