ایک طویل مگر منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ تنہائی کے شکار افراد میں دیگر امراض کی طرح فالج کے شکار ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
تنہائی کے شکار افراد یا کسی بھی فرد کے سماجی بائکاٹ سے اس کی صحت پر سنگین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ماضی میں کی جانے والی تحقیقات میں تنہائی کے شکار افراد میں امراض قلب اور شوگر جیسی بیماریاں بھی ہونے کا انکشاف سامنے آیا تھا۔
اب امریکی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہےکہ تنہائی سے فالج ہونے کے امکانات بھی نمایاں طور پر بڑھ جاتے ہیں اور اگر زیادہ عرصے تک تنہائی کی زندگی گزاری جائے تو فالج کے امکانات دگنے ہوجاتے ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی ماہرین نے 2006 سے 2018 تک 12 ہزار افراد پر تحقیق کی اور ماہرین نے درمیان میں رضاکاروں کی صحت جانچنے سمیت ان سے مختلف سوالات بھی کیے۔
بعد ازاں ماہرین نے 9 ہزار رضاکاروں سے 2006 سے 2018 کے درمیان ان سے مختلف سوالات کرنے کے بعد ان میں فالج کے مسائل اور بیماریوں کا جائزہ لیا۔
تحقیق میں شامل زیادہ تر افراد کی عمر 50 سال تک تھی اور اس میں نصف خواتین بھی شامل تھیں۔
ماہرین نے پایا کہ ایک دہائی کے دوران جن افراد نے تنہا زندگی گزاری یا جنہیں اہل خانہ یا دوستوں سمیت دوسرے افراد نے نظر انداز کیا اور ان کی تنہائی طویل عرصے تک رہی، انہیں سنگین فالج کے حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔
ماہرین کے مطابق ممکنہ طور پر تنہائی سے ڈپریشن بڑھنے، نیند نہ آنے، ذہنی کشیدگی بڑھنے کے بعد انفلیمیشن یعنی جسم میں تیزابیت بڑھتی ہے جو دیگر پیچیدگیوں کا سبب بننے کے ساتھ ساتھ فالج کا سبب بھی بنتی ہوگی، جس وجہ سے تنہائی کے شکار افراد فالج کا شکار ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق زائد العمری میں تنہائی سے کئی طبی پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں، ادھیڑ عمر افراد کو اپنائیت اور محبت کی زیادہ ضرورت ہوتی اور اس سے کئی پیچیدگیاں بہتر ہوسکتی ہیں لیکن ایسے افراد کو تنہائی کا شکار بنانے سے ان میں جہاں دیگر طبی پیچیدگیاں بڑھ سکتی ہیں، وہیں وہ فالج کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔