Monday, January 6, 2025
ہومBreaking Newsتوند نکلنے کا باعث بننے والی عام عادات جان لیں

توند نکلنے کا باعث بننے والی عام عادات جان لیں


اپنے جسم میں نکلتی ہوئی توند کسی کو اچھی لگ سکتی ہے؟ خواتین اور مرد دونوں اپنی پھیلتی کمر اور نکلتے پیٹ سے پریشان ہوتے ہیں۔

اگر آپ موٹاپے کا شکار نہیں مگر پھر بھی توند نکل رہی ہے تو یہ دل کی صحت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔

یہ انتباہ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ جن لوگوں کی کمر پھیل جاتی ہے اور پیٹ باہر نکل آتا ہے، ان میں ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے اور ایسے افراد کو اپنا طبی معائنہ لازمی کرانا چاہئے۔

درحقیقت پیٹ اور کمر کے ارگرد جمع ہونے والی یہ چربی سب سے خطرناک ہوتی ہے جو ایسے اعضا کے گرد جمع ہوتی ہے جو امراض قلب، ذیابیطس اور دیگر سنگین طبی مسائل کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔

اور اکثر یہ آپ کی اپنی ہی چند عادات ہوتی ہیں جو توند کا باعث بنتی ہیں۔

سوشل میڈیا کی لت

اگر آپ فیس بک اور انسٹاگرام سے دور نہیں رہ سکتے تو یہ عادت بھی توند نکلنے کا باعث بن سکتی ہے۔ ہارورڈ ہیلتھ بلاگ میں شائع ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر فیس بک صارفین کا کوئی آن لائن دوست موٹاپے کا شکار ہوجائے تو اس بات کا امکان 57 فیصد بڑھ جاتا ہے کہ وہ خود بھی موٹاپے کا شکار ہوجائے کیونکہ اپنے دوستوں کی توند دیکھ کر لوگ اسے نقصان دہ نہیں سمجھتے۔

فروٹ جوسز کا استعمال

اگر آپ پھل کی بجائے ان کا جوس پینا زیادہ پسند کرتے ہیں تو اس سے صحت کو فائدے کی بجائے نقصان پہنچا رہے ہوتے ہیں، ان جوسز میں چینی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو پیٹ میں ورم کا باعث بنتی ہے جس کے نتیجے میں توند نکلنے لگتی ہے، ان جوسز میں کیلوریز اور مٹھاس بہت زیادہ ہوتی ہے جبکہ فائبر اور دیگر اہم وٹامنز اور منرلز کی کمی ہوتی ہے جو کسی پھل میں موجود ہوتے ہیں۔

بلاسوچے سمجھے کھانا

طبی ماہرین کے مطابق اگر لوگ اپنے جسم کو کچرا دان سمجھ کر کچھ بھی اس میں ڈالتے رہیں گے تو توند نکلنے پر انہیں پریشان نہیں ہونا چاہئے، دن بھر منہ چلانے کی عادت وہ بھی جنک یا تلی ہوئی اشیاءکو کھانا توند نکلنے کا باعث بنتا ہے۔

ورزش سے دوری

ورزش توند سے نجات میں بہت مددگار ثابت ہوتی ہے کیونکہ جسمانی سرگرمیوں کے دوران مسلز چربی کو توانائی کے لیے استعمال کرتے ہیں اور وہ پیٹ میں ذخیرہ نہیں ہوتی، تو ورزش نہ کرنے پر اس کا الٹا اثر ہوتا ہے اور توند نکل آتی ہے۔

پروبائیوٹیکس سے دوری

معدے میں موجود بیکٹریا جسمانی وزن میں کمی یا اضافے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، دہی اور دیگر سپلیمنٹس میں موجود پروبائیوٹیکس اچھے اور برے بیکٹریا کے توازن کو برقرار رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ بیکٹریا کا یہ توازن موٹاپے سے بچاﺅ میں مدد دیتا ہے اور بھوک کا باعث بننے والے ہارمون کو بھی ریگولیٹ کرتا ہے۔

کھانے کا معمول نہ ہونا

اگر آپ کے کھانے کا کوئی وقت طے نہیں تو اس بات کا امکان زیادہ ہوتا ہے جو کچھ ملے گا، وہ کھالیں گے، تاہم پہلے سے پلان بنانا بہتر غذائی انتخاب میں مدد دیتا ہے، یعنی ناشتے، دوپہر اور رات کے کھانے میں کیا کھانا چاہئے، اس کا فیصلہ پہلے کرلینا توند سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔

سبزیوں سے منہ موڑ لینا

سبزیوں سے دوری بھی جسمانی وزن کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہے، سبزیوں میں موجود فائبر ہاضمے کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے جو چربی کو ذخیرہ ہونے سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔

میٹھے مشروبات کا شوق

روزانہ صرف ایک سافٹ ڈرنک پینے کی عادت بھی موٹاپے اور توند کا باعث بن جاتی ہے، اس مشروب کے ایک کین میں 10 چائے کے چمچ چینی اور 150 کیلوریز ہوتی ہیں مگر ان میں صحت کے لیے فائدہ مند کوئی جز نہیں ہوتا بلکہ یہ چربی کی شکل اختیار کرلیتی ہیں۔

ہر وقت بیٹھے رہنا

اگر آپ دفتر میں 8 گھنٹے اپنی کرسی سے ہلتے بھی نہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ جسمانی سرگرمیوں سے دور ہیں جو کیلوریز کو جلانے میں مددگار ہوتی ہیں جبکہ اس عادت سے چربی جلانے والے انزائمے کی سرگرمی بھی کم ہوجاتی ہے، تو ہر گھنٹے میں کسی نہ کسی کام کے لیے اپنی کرسی سے اٹھ کر یہاں وہاں گھوم لیں۔

فاقہ کرنا

ناشتہ، دوپہر یا رات کسی بھی وقت کے کھانے سے دوری جسمانی وزن میں کمی کی بجائے توند نکلنے کا خطرہ بڑھاتی ہے۔ ایک وقت کے کھانے سے دوری میٹابولزم سست ہوتا ہے جس کا مطلب ہے کہ کیلوریز کم جلتی ہیں اور اکثر جنک فوڈ کو دیکھ کر ہاتھ روکنا مشکل ہوجاتا ہے۔

نیند کی کمی

7 گھنٹے کی نیند نہ لینا بھی توند کا باعث بن سکتا ہے، نیند کی کمی سے ناقص غذا کے انتخاب کا امکان بڑھتا ہے جبکہ جسمانی سرگرمیوں سے دور رہنے کا امکان بھی بڑھتا ہے اور میٹابولزم بھی متاثر ہوتا ہے۔

ٹی وی کے سامنے کھانا

کھانے کے دوران ٹیلیویژن کو دیکھنا آپ کو زیادہ کھانے پر مجبور کرسکتا ہے، ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس عادت کے نتیجے میں توند نکلنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔




Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں