وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کو قتل کی دھمکیوں پر سخت کارروائی کی جائے گی۔ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کو سالوں سے ٹارگٹ کیا جارہا ہے، ریاست اس بات کی اجازت نہیں دے گی اور پوری قوت کے ساتھ حرکت میں آئے گی۔
اسلام آباد میں وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اس معاملے میں وضاحت کر چکی ہے مگر جھوٹ پر مبنی پراپیگنڈا بدستور جاری ہے، ہم کابینہ کی جانب سے سب کو بتانا چاہتے ہیں کہ ریاست کسی کو قتل کے فتوے جاری کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر خدا نخواستہ ریاست نے یہ کھلی چھوٹ دی تو ریاست کا شیرازہ بکھر جائے گا، سوشل میڈیا میں عوام کو قتل پر اکسانے کی کوشش کی جارہی ہے اور انتہا پسندانہ پوسٹس سوشل میڈیا پر لگائی جارہی ہے، آپ ﷺ پر ہمارا ایمان ہے کہ وہ رحمت اللعالمین تھے اور وہ تمام جہانوں کے لیے رحمت بن کر دنیا میں تشریف لائے اور یہ رحمت کا سلسلہ ہمیشہ جاری رہے گا جب تک کائنات قائم ہے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ ایک ایسے مذہب کے نام پر جو رحمت کا مذہب ہے اس پر ایسی گفتگو کی جائے تو اس سے زیادہ توہین مذہب کوئی نہیں، ریاست اس پر کارروائی کرے گی، کیونکہ یہ سب جھوٹ پر مبنی ہے، چیف جسٹس قاضی فائز کو کئی سالوں سے ٹارگٹ کیا جارہا ہے، سب کو پتا ہے کہ انہوں کیوں ٹارگٹ کیا جارہا ہے اور یہ ایک نئی شرارت ہے عدلیہ میں ایک ایسی آواز کو خاموش کرنے کی جو حق اور سچ کی روایت کو قائم رکھے ہوئے ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ریاست اس بات کی اجازت نہیں دے گی اور قانون پوری قوت کے ساتھ حرکت میں آئے گا، ہمیں اس بات کا اعادہ کرنے کی بار بار ضرورت نہیں، ختم نبوتﷺ تو ہمارے ایمان کا حصہ ہے، اگر اس کا بار بار اعادہ کرنا پڑا تو سمجھ لیں کہ معاشرے میں کوئی کمی ضرور ہے جو اس کی حیثیت کو بار بار اجاگر کرنا پڑ رہا ہے، ایمان کا اظہار اعمال سے ظاہر ہونا چاہیے، اس کا اظہار ایسا ہونا چاہیے کہ لوگ آپ کی تقلید کریں، اسلام محبت کا پیغام ہے، اسلام کا وہ چہرہ دکھائیں جو محبت اور پیار کا چہرہ ہے، ایسا چہرہ نئی نسل اور دنیا کو نا دکھائیں جو ہمارے دین کو کمزور کرتا ہو، جو ہمارے دین کے بنیادی تعلیمات کے منافی ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاست میں سسٹم ہوتا ہے، بے بنیاد الزام نہیں لگا سکتے، قانون میں یہ موجود ہے کہ اگر ایک الزام بے بنیاد لگایا ہے تو اس کی وہی سزا ہے جو اس الزام کے مرتکب فرد کو دی جاتی ہے، بغیر کسی ابہام کے جو سازش کئی سالوں سے چیف جسٹس کے خلاف چل رہی ہے اور عدلیہ آئینی معاملات پر فیصلے دے رہی ہے تو اس میں دھمکی دینے کی کوشش کو ناکام بنایا جائے گا، ملک میں آئین کی حکمرانی اور انصاف کا بول بالا ہونا چاہیے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کسی گروہ کی مذہب، سیاست یا ذاتی مفادات کے نام پر ڈکٹیشن ریاست قبول نہیں کرے گی، ریاست قانون کے مطابق اس قسم کے غیر قانونی اقدامات، اس قسم کے فتوؤں کا جواب دے گی۔
اس موقع پر وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ چیف جسٹس کے قتل کے متعلق بات کرنا پاکستان کے آئین اور دین سے بغاوت ہے، چیف جسٹس کو قتل کی دھمکیاں دینے کی مذمت کرتے ہیں، دھمکیاں دینے والے شخص کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس طبقے کو 2017 میں سیاسی ایجنڈے کے تحت کھڑا کیا گیا، قانون موجود ہے تو کسی فرد کو فتویٰ جاری کرنے کا حق نہیں، سزا و جزا کا اختیار صرف عدلیہ کے پاس ہوتاہے، کسی شخص ، کسی جتھے یا گروہ کو حق حاصل نہیں کہ کسی کےایمان کا فیصلہ کرے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ جید علماء سے درخواست ہے کہ آگے بڑھیں اور لوگوں کی رہنمائی کریں، غیر آئینی غیر اسلامی اقدامات کے خلاف فوری ایکشن ہونا چاہیے، کس قسم کا زہر اور نفرت یہ گھولتے ہیں کہ ایک نوجوان نےمجھےگولی کانشانہ بنایا، اگر پاکستان میں کوئی اقلیت خود کو غیرمحفوظ سمجھے تو یہ نظریہ پاکستان کی نفی ہے۔