حیدرآباد میں قومی اسمبلی کے دو حلقوں این اے 219 اور این اے 220 میں دوران ووٹنگ سیاسی کارکنوں میں جھگڑوں کے باعث پولنگ اسٹیشنز میدان جنگ بن گئے۔
حیدرآباد میں قومی اسمبلی کے دو حلقوں این اے 219 اور این اے 220 میں دوران ووٹنگ پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کارکنوں میں جھگڑوں کے باعث پولنگ اسٹیشنز میدان جنگ بن گئے، 5 افراد زخمی ہو گئے۔
این اے 220 کے سینٹ بونا وینچر اسکول میں قائم پولنگ اسٹیشن پر پی پی اور ایم کیو ایم کارکنوں میں جھگڑا ہوا جو تصادم کی صورت اختیار کر گیا۔ اس موقع پر کارکنوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا جب کہ فائرنگ بھی کی گئی۔
بتایا جاتا ہے کہ دونو جماعتوں کے حامیوں میں گارڈ کے اندر داخل اور روکنے کے معاملے پر تلخ کلامی ہوئی۔ فوج، رینجرز اور پولیس نے موقع پر پہنچ کر صورتحال پر قابو پا لیا۔
این اے 220 کے پولنگ اسٹیشن نمبر 132 میں ایم کیوایم اور پی پی کے کارکنوں کے جھگڑے میں ڈنڈوں اور پتھروں کا آزادانہ استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں 5 افراد زخمی ہوگئے جس کے باعث کچھ دیر کے لیے پولنگ روک دی گئی بعد ازاں پولیس اور رینجرز کے صورتحال پر قابو پانے کے بعد پولنگ کا عمل دوبارہ شروع کیا گیا۔
حیدرآباد سے ہی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 219 میں پولنگ کے دوران نامعلوم افراد خواتین کے ایک پولنگ اسٹیشن میں داخل ہو کر بیلٹ پیپرز کے بنڈلز چھین کر فرار ہو گئے، عملے کی شکایت پر پولیس وہاں پہنچ گئی۔
این اے 219 میں ہی دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں جھگڑے کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
حیدرآباد سے متصل ضلع مٹیاری میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 216 کے شاہ محمد ڈاہری پولنگ اسٹیشن پر ن لیگ اور پی پی کارکنوں میں تصادم ہوا جس کے بعد کچھ دیر کے لیے پولنگ روک دی گئی جب کہ پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر حالات پر قابو پایا۔
دوسری الیکشن کمشنر سندھ نے حیدرآباد این اے 219 میں دو سیاسی جماعتوں میں جھگڑے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر اور ایس ایس پی حیدرآباد سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا اور صورتحال سے آگاہی لی۔
اس موقع پر ڈی آر او نے الیکشن کمشنر کو بتایا کہ معاملہ حل کرا دیا گیا ہے جس کے بعد پولنگ پر امن ماحول میں جاری ہے۔
ترجمان کے مطابق الیکشن کمشنر سندھ نے متعلقہ افسران کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔