انتخابات کے حوالے سے ٹریننگ میں حصہ نہ لینے والی 37 خواتین پرایزائیڈنگ افسران کی تنخواہیں بند کرنے کا حکم جاری کردیا گیا جبکہ صوبائی الیکشن کمشنر خیبرپختونخوا نے کہا ہے کہ جس حلقے میں خواتین کے ووٹوں کی شرح 10 فیصد سے کم ہوئی وہاں دوبارہ الیکشن ہوں گے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے حوالے سے پریزائیڈنگ افسران کی تربیت کا عمل ملک بھر میں جاری ہے۔
پشاور میں ہونے والی پولنگ عملے کی ٹریننگ سے غیر حاضری پر صوبائی الیکشن کمیشن نے نوٹس لیتے ہوئے اس متعلق اعلیٰ حکام کو آگاہ کیا اور قبائلی ضلع کرم میں 37 خواتین پرئیذائیڈنگ افسران کی تنخواہیں بند کرنیکے احکامات جاری کردیے۔
دریں اثنا پشاور میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی الیکشن کمشنر عزیز بہادر نے کہا کہ 8 فروری کو ہونے والے الیکشن کے لیے تمام انتظامات مکمل ہیں، سیکورٹی اہلکاروں سمیت تمام پولنگ عملے کو ٹریننگ دی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات میں رولز و قوانین پر مکمل عمل درآمد کیا جائے گا، اگر کسی نے بھی اپنی ذمہ داری سے تجاوز کیا قانون حرکت میں آئے گا، کسی بھی حلقے بھی خواتین ووٹوں کی شرح دس فیصد سے کم ہوئی وہاں الیکشن دوبارہ ہوگا اور اگر خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیا یا کوئی ایسا معاہدہ سامنے آیا تو اُس حلقے میں کارروائی کریں گے۔
صوبائی الیکشن کمشنر نے کہا کہ دھاندلی کے الزامات لگتے رہتے ہیں لیکن الیکشن کمیشن صاف و شفاف انتخابات کو یقینی بنائے گا، نتائج پولنگ اسٹیشن سے ریٹرننگ آفیسر کے پاس اورالیکشن کمیشن کے پاس آتا ہے، رزلٹ مکمل ہونے کے بعد فارم 45 کوئی بھی لے سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انتخابات کے لیے پولنگ اسٹیشنز کی فہرست تیار ہے تاہم حتمی فہرست ایک دو روز میں جاری ہوجائے گی، صوبے میں پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 15 ہزار 7سو اور پولنگ بوتھ 47 ہزار 5سو ہیں۔