ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس کیس میں سپریم کورٹ نے اپنی رائے جاری کردی، جس میں عدالت نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو شفاف ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ تمام ججز کی متفقہ رائے ہے۔ ججز بلاتفریق فیصلہ کرتے ہیں۔ عدلیہ میں خود احتسابی ہونی چاہیے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ نے کی، جس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدالت عظمیٰ کی رائے سنائی۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ تمام ججز کی متفقہ رائے ہے۔ ججز بلاتفریق فیصلہ کرتے ہیں۔ عدلیہ میں خود احتسابی ہونی چاہیے۔ عدلیہ ماضی کی غلطی کو تسلیم کیے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتی۔ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کا لاہور ہائی کورٹ میں ٹرائل فوجی آمر ضیا الحق کے دور میں ہوا۔
سپریم کورٹ کی رائے کے مطابق صدر مملکت نے ریفرنس بھیجا، جسے بعد کی حکومتوں نے واپس نہیں لیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کیخلاف لاہور ہائی کورٹ میں ٹرائل اور سپریم کورٹ میں اپیل میں بنیادی حقوق کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کو شفاف ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا۔
یہ معاملہ مفاد عامہ کا ہے۔ تفصیلی رائے بعد میں دی جائے گی۔