زیادہ تر افراد رمضان المبارک میں روزوں کے دوران کوئی محنت طلب کام کرنے کے بجائے ہر وقت آرام کرنے کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔
قدرے ٹھنڈے موسم میں رمضان المبارک آنے کے باوجود زیادہ تر افراد دن بھر روزے میں رہنے کے بعد افطار کے وقت ٹھنڈے مشروب اور چکنائی سے بھرپور غذائیں جیسا کہ پکوڑے اور رول وغیرہ کھانے کو ترجیح دیں گے جو کہ بعض پیچیدگیوں کا سبب بن سکتے ہیں۔
ماہرین غذائیت اور صحت کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک کے دوران خصوصی طور پر ادھیڑ عمر اور زائد العمر افراد زیادہ ٹھنڈی، گرم اور چکنائی سے بھرپور غذائیں کھانے سے گریز کریں۔
ماہرین صحت کے مطابق زائد لوزنی کے شکار افراد، بلڈ پریشر، بلڈ شوگر اور کولیسٹرول جیسی پیچیدگیوں کا سامنا کرنے والے افراد بھی ٹھنڈی، میٹھی، کھٹی اور چکنائی سے بھرپور غذائیں کھانے سے گریز کریں۔
دن بھر توانا رہنے کے لیے سحری میں بھی ہلکی پھلکی غذائیں، دہی، دودھ اور پانی کا متواتر استعمال کرنا چاہیئے۔
ماہرین صحت نے سحری کے دوران حد سے زیادہ پانی پینے سے بھی منع کیا ہے اور کہا ہے کہ زیادہ پانی پینے سے پیٹ پھولنے، زیادہ پیشاب آنے، مثانے میں سوزش ہونے سمیت دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ماہرین صحت نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ روزہ رکھنے کے باوجود ہر انسان کو صحت مند رہنے کے لیے معمول کے مطابق کام کرنا چاہئیے، روزہ کسی طرح بھی توانائی میں کمی نہیں لاتا اور یہ خیال کرنا کہ روزے میں آرام کرنا چاہیئے، صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق روزوں میں کوشش کرنی چاہیے کہ میٹھی اور چکنائی والی خوراک سے پرہیز کیا جائے، کیونکہ یہ کھانے نہ صرف انسانی میٹابولیزم پر منفی اثرات ڈالتے ہیں، بلکہ اس سے سر میں درد ہو سکتا ہے اور انسان تھکاوٹ محسوس کرتا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ روزہ کھولنے کے لیے کھجور اور دہی، پانی اور تازہ پھلوں کا رس استعمال کرنا چاہیے۔
اس کے بعد دس منٹ تک انتظار کرنے کے بعد ایسی خوراک لینی چاہیے جس میں معدنیات زیادہ ہوں۔