دنیا میں ہر 4 میں سے ایک فرد کو سانس کی بو کے مسئلے کا سامنا ہوتا ہے، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس سے نجات پانا مشکل ہے۔
سانس کی بو کا باعث بننے والی عام وجوہات سے واقفیت سے بھی اس مسئلے سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔ سانس میں بو کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں جیسے تمباکو نوشی سے ادویات یا آپ کی غذا۔
بنیادی طور پر تمام غذائیں منہ کے اندر ٹکڑوں میں تبدیل ہوتی ہیں اور اگر آپ تیز بو والی غذائیں جیسے لہسن یا پیاز کھاتے ہیں تو ان کی بو اس وقت تک ختم نہیں ہوتی جب تک یہ غذائیں جسم سے گزر نہ جائیں۔
اگر روزانہ دانتوں کو برش نہ کیا جائے تو خوراک کے اجزا منہ میں باقی رہ جاتے ہیں، جس سے دانتوں کے درمیان، مسوڑھوں اور زبان پر جراثیموں کی تعداد بڑھنے لگتی ہے جو سانس میں بو کا باعث بنتے ہیں۔
اسی طرح چند آسان طریقوں کی مدد سے بھی سانس کی بو جیسے نجات پانے میں مدد مل سکتی ہے۔
برش اور خلال
جب سانس سے بو سے نجات پانے کا فیصلہ کریں تو آسان ترین طریقوں میں سے ایک دانتوں کی اچھی صفائی کو یقینی بنانا ہے۔ دانتوں پر برش اور خلال روزانہ کرنا (اگر ممکن ہو تو دن میں 2 بار) سے منہ میں بو کا باعث بننے والے بیکٹریا کی تعداد میں کمی آتی ہے۔ خلال کرنا ہوسکتا ہے کہ مشکل محسوس ہو مگر اس سے دانتوں میں پھنس جانے والی غذا کے ذرات کو نکالنے میں مدد ملتی ہے جو بیکٹریا کی نشوونما اور ناگوار بو کا باعث بنتے ہیں۔ اسی طرح ہر 2 سے 3 ماہ میں ٹوتھ برش کو بدلنا بھی ضروری ہے تاکہ اس کے ریشے وقت کے ساتھ کمزور اور دانتوں کی صفائی کے لیے غیرموثر نہ ہوسکیں۔
زبان کی صفائی
زبان بو کا باعث بننے والے بیکٹریا کی افزائش نسل کا میدان ثابت ہوتی ہے مگر اکثر افراد دانت برش کرتے ہوئے اسے نظرانداز کردیتے ہیں۔ دانتوں پر برش کے بعد اس برش سے زبان کو بھی صاف کرلیں یا زبان صاف کرنے والا آلہ بھی خریدا جاسکتا ہے جو اس مسئلے کو ہمیشہ دور رکھے گا۔
پانی اور پانی
10 سیکنڈ یا اس سے بھی کم وقت میں سانس کی بو دور کرنا چاہتے ہیں؟ تو جلد سے پانی پی لیں، ناگوار بو کی ایک عام وجہ منہ خشک ہونا ہوتی ہے، لعاب دہن بننے کے عمل میں سست روی سے بیکٹریا کی نشوونما بڑھتی ہے جس سے سانس میں بو پیدا ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ صبح اٹھنے پر سانس کافی بدبودار ہوتی ہے تو اٹھنے کے بعد پانی پینا یا دن بھر مناسب مقدار میں پانی پینا اس مسئلے سے بچاسکتا ہے۔
غذا پر نظر
کچھ غذائیں سانس میں بو کے حوالے سے جانی جاتی ہیں، تو اس مسئلے سے ناجت کا ایک آسان ٹوٹکا تو ان کو نہ کھانا ہے۔ ایسی غذاؤں سے گریز کریں جن میں تیزابیت زیادہ ہو یا شکر کی مقدار زیادہ ہو، کیونکہ ان دونوں سے بیکٹریا کی نشوونما کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ اگر فوری طور پر سانس میں بو دور کرنا چاہتے ہیں تو ایک سیب یا کچھ مقدار میں دہی کھالیں۔
ماؤتھ واش
ویسے تو ماﺅتھ واش سانسوں کو تازہ دم بنانے کے لیے ہی ہوتا ہے مگر وہ اس ناگوار بو کو کچھ دیر کے لیے چھپا پاتے ہیں، اگر آپ سانس میں بو کے مسئلے کو دور کرنے کے لیے ماﺅتھ واش کو حل سمجھ کر استعمال کررہے ہیں، تو ایسی پراڈکٹ کا انتخاب کریں جو بیکٹریا کی نشوونما کی روک تھام کرسکے، جس سے ناگوار بو سے نجات پانے میں مدد مل سکے گی۔ گھر میں بھی آپ ماﺅتھ واش تیار کرسکتے ہیں، اس مقصد کے لیے ایک کپ پانی میں ایک چائے کا چمچ بیکنگ سوڈا اور چند قطرے پودینے کے تیل کے ملاکر کلیاں کریں اور نگلنے سے گریز کریں۔
سونف کھائیں
کچھ نہیں مل رہا تو کچن میں جاکر چٹکی بھر سونف کو منہ میں ڈال کر چبالیں، سونف کا جراثیم کش اثر بیکٹریا کی تعداد بڑھنے سے روکتا ہے جبکہ اس کی مہک سانس کی بو کو چھپا لیتی ہے۔
لونگ بھی مددگار
لونگ میں ایک قسم کا تیل یوجینول ہوتا ہے جو بیکٹریا کو مارنے کی خصوصیت رکھتا ہے، اس کا فائدہ حاصل کرنے کے لیے ایک لونگ کو منہ میں ڈال کر چبائیں اور پھر زبان پر گھماتے رہیں، جب اس کا تیل منہ میں بھر جائے تو پھر لونگ کو تھوک دیں۔
دارچینی سے مدد لیں
سونف اور لونگ کی طرح دارچینی بھی جراثیم کش مصالحہ ہے، جبکہ اس میں موجود چکنائی جراثیموں کو مار کر منہ میں خوشبو بڑھاتی ہے، بس اس کی کچھ مقدار کو چوس لیں اور مسئلہ حل۔
پھلوں کے چھلکے
لیموں یا مالٹے کے چھلکے کو دھوئیں اور منہ میں ڈال کر چبائیں، اس سے سانسوں میں فوری تازگی آئے گی جبکہ چھلکے میں موجود سیٹرک ایسڈ لعاب دہن کی مقدار بڑھانے میں مدد دے گا۔
سبز سبزیاں
دھنیا، پودینا اور دیگر سانس کی بو بھگانے میں مدد دے سکتے ہیں کیونکہ ان میں کلوروفل ہوتا ہے جو بو کو دور کرتا ہے۔