شام کے صدر بشار الاسد 24 سالہ اقتدار کے خاتمے پر ملک سے فرار ہونے کے بعد اہلخانہ سمیت روس پہنچ گئے جب کہ باغیوں کی جانب سے سرکاری ٹی وی پر دمشق کی فتح کا اعلان نشر ہوتے ہی ہزاروں افراد نے دارالحکومت کے مرکز میں واقع امیہ چوک میں آزادی کا جشن منایا۔
روسی خبر رساں ایجنسیوں نے کریملن کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ شام کے صدر بشار الاسد اور ان کا خاندان روس پہنچ گئے ہیں اور روسی حکام نے انہیں سیاسی پناہ دے دی ہے۔
خبر رساں ایجنسی ’انٹرفیکس‘ نے نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ باغیوں کی جانب سے اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد شام کے صدر بشار الاسد ماسکو پہنچ گئے ہیں، روس نے انہیں اور ان کے خاندان کو انسانی ہمدری کی بنیاد پر پناہ دی ہے۔
ان کے روس پہنچنے سے قبل یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ وہ طیارہ حادثے میں ہلاک ہوگئے جب کہ ان کے طیارے نے ریڈار سے غائب ہونے سے قبل ایک غیر معمولی راستہ اختیار کیا تھا۔
فلائٹ راڈار ویب سائٹ کے اعداد و شمار کے مطابق شامی فضائیہ کا ایک طیارہ دمشق ہوائی اڈے سے اس وقت روانہ ہوا جب باغیوں نے دارالحکومت پر قبضہ کر لیا تھا۔
طیارے نے ابتدائی طور پر شام کے ساحلی علاقے کی جانب رخ کیا جو بشار الاسد کے علوی فرقے کا گڑھ ہے لیکن پھر اچانک موڑ لیا اور کئی منٹ تک مخالف سمت میں پرواز کرتے ہوئے ریڈار سے غائب ہوگیا۔
الجزیرہ کے مطابق الیوشین 76 طیارہ جس کی فلائٹ نمبر سیریئن ایئر 9218 تھی، دمشق سے اڑان بھرنے والی آخری پرواز تھی، پہلے اس نے مشرق کی طرف اڑان بھری، پھر شمال کی طرف مڑ گیا اور چند منٹ بعد حمص کے گرد چکر لگاتے ہی اس کا سگنل غائب ہو گیا۔