ایرانی میڈیا کے مطابق ہیلی کاپٹر حادثے میں ایران کے صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ جاں بحق ہوگئے ہیں۔ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے ترجمان اور مشرقی آذربائیجان کے گورنر بھی اس ہیلی کاپٹر میں سوار تھے۔ اس سے قبل ایرانی ہلال احمر کے سربراہ کا کہنا تھا کہ صدر رئیسی کا ہیلی کاپٹر کریش ہونے کے بعد زندہ بچے مسافروں کا کوئی نشان نہیں۔
ایرانی خبر رساں ادارے تہران ٹائمز کا بتانا ہےکہ ہیلی کاپٹر حادثہ تبریز سے 100 کلومیٹر دور پیش آیا جس میں گورنر تبریز بھی جاں بحق ہوئے ہیں۔
خبر ایجنسی کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے ترجمان آیت اللہ علی ہاشم اور مشرقی آذربائیجان کے گورنر بھی اس ہیلی کاپٹر میں سوار تھے۔
اس سے قبل ایرانی ہلال احمر کے سربراہ کا کہنا تھا کہ صدر رئیسی کا ہیلی کاپٹر کریش ہونے کے بعد زندہ بچے مسافروں کا کوئی نشان نہیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کریش ہونے کے مقام پر ہیلی کاپٹر کا ملبہ مل گیا ہے اور ریسکیو ٹیمیں جائے حادثہ تک پہنچ گئی ہیں۔
اس سے قبل ایرانی عہدیدار نے بتایا تھا کہ ہیلی کاپٹر کے حادثے کے بعد صدر ابراہیم رئیسی کے بچنے اور زندہ ہونے کی توقعات کم ہیں، ایرانی صدر رئیسی کا ہیلی کاپٹر مکمل طور پر جل گیا ہے۔
پاسداران انقلاب کی جانب سے ملبہ ملنے کی تصدیق
پاسداران انقلاب نے بھی ہیلی کاپٹر حادثے کا ملبہ ملنے کی تصدیق کی۔
ترک میڈیا کے مطابق ترک ڈرون نے تپش موجود ہونےکا مقام ڈھونڈا جس کے بعد ترک حکام نے تپش کے مقام سے ایرانی حکام کو آگاہ کیا۔
ہیلی کاپٹر خراب موسمی حالات میں دیزمر جنگل میں کریش ہوا
ایرانی صدر کا ہیلی کاپٹر خراب موسمی حالات میں دیزمر جنگل میں کریش ہوا، حادثہ ضلع اُوزی اور پیر داؤد قصبے کےدرمیانی علاقے میں پیش آیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہیلی کاپٹر حادثے کی وجہ شدید دھند اور بارش کو قرار دیا گیاہے، پرواز کے آدھے گھنٹے بعدصدارتی ہیلی کاپٹر کا دیگر 2 ہیلی کاپٹروں سے رابطہ منقطع ہوا۔
اس سے قبل ایران کے نائب صدر برائے ایگزیکٹوامور محسن منصوری نے تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے وفد میں شامل شامل دو افراد نے ریسکیو ٹیم سے رابطہ کرلیا ہے۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی ڈیم کے افتتاح کے بعد واپس تبریز جا رہے تھے، ڈیم کی افتتاحی تقریب میں آذربائیجانی صدر نے بھی شرکت کی تھی۔
حادثے کا شکار ہونے والے ہیلی کاپٹر میں صدر رئيسی کے ساتھ ایرانی وزير خارجہ حسین امیرعبداللہیان، مشرقی آذر بائيجان کے گورنر مالک رحمتی اور ایرانی سپریم لیڈر کے ترجمان بھی سوار تھے۔
ابراہیم رئیسی کون تھے؟
ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہونے والے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی 2021 سے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر تھے۔
14 دسمبر 1960 کو ایران کے شہر مشہد کے ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہونے والے ابراہیم رئيسی قدامت پسند سیاستدان، اسلامی قانون دان اور مصنف بھی تھے۔
ابراہیم رئیسی نے مذہبی تعلیمات کا ٓآغاز قُم کے مدرسے سے کیا اور 20 سال کی عمر میں ہی وہ ایران کے عدالتی نظام کا حصہ بن گئے۔
کرج شہر کے پراسیکیوٹر نامزد ہونے سے لے کر ہمادان اور پھر تہران کے پراسیکیوٹر جنرل بنے، وہاں سے جوڈیشل اتھارٹی کے نائب سربراہ اور پھر 2014 میں ایران کے پراسیکیوٹر جنرل مقرر ہوئے۔
1988 میں ابراہیم رئیسی اُس پراسیکیوشن کمیٹی کا حصہ تھے جس نے ملک بھر میں بے شمار سیاسی قیدیوں کو سزائے موت سنائی۔
2017 کا صدارتی الیکشن وہ اعتدال پسند صدر حسن روحانی سے ہار گئے تاہم دوسری مرتبہ 2021 میں وہ 62.9 فیصد ووٹوں سے ایران کے آٹھویں صدر منتخب ہوئے۔
اقتدار کے ایک سال بعد ہی ابراہیم رئیسی کی حکومت کو 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کے نتیجے میں ملک بھر میں احتجاج کا سامنا کرنا پڑا۔
خارجہ پالیسی میں ابراہیم رئیسی علاقائی خودمختاری کے حامی مانے جاتے تھے، امریکی افواج کے انخلا کے بعد انہوں نے افغانستان میں استحکام کی حمایت کی اور کہا کہ افغان سرحد کے اطراف داعش جیسے کسی بھی دہشت گرد گروپ کو پیر جمانے نہیں دیا جائے گا۔