امریکی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ نہ صرف کم بلکہ زیادہ نیند بھی صحت کے سنگین مسائل پیدا کر سکتی ہے۔
ماضی میں کی جانے والی متعدد تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ کم نیند امراض قلب، فالج، دماغی امراض، جسمانی صحت اور شوگر کی بیماری کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
علاوہ ازیں مکمل اور پرسکون نیند نہ کرنے سے ڈپریشن جیسی بیماری بھی بڑھتی ہے، تاہم اب زیادہ نیند کرنے کے نقصانات بھی سامنے آگئے۔ طبی جریدے جاہا میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے 40 ہزار درمیانی عمر کے افراد کی ذہنی صحت اور ان کے نیند کے دورانیے کا جائزہ لیا۔
ماہرین نے تمام افراد کے نیند کے دورانیے کا ریکارڈ جانچنے کے بعد ان کی دماغ میں ہونے والی تبدیلیوں اور ان میں پیدا ہونے والی طبی پیچیدگیوں کو بھی دیکھا۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ کم یا زیادہ نیند کی صورت میں دماغی اعصاب میں نمایاں تبدیلیاں ہوتی ہیں اور خصوصی طور پر دماغ کے ان حصوں میں خطرناک تبدیلیاں ہوتی ہیں جو یادداشت سمیت اعصاب کی حرکت میں متحرک کردار ادا کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق 7 گھنٹے سے کم اور 9 گھنٹے سے زیادہ نیند کرنے سے دماغ میں ایسی تبدیلیاں ہوتی ہیں جو فالج اور ڈیمینشیا جیسی بیماریوں کا سبب بنتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق دونوں صورتوں میں دماغ کے اندر فالج اور ڈیمینیشیا کا سبب بننے والی تبدیلیاں ہوتی ہیں، اس لیے انسان کو معیاری اور مناسب نیند کرنی چاہئیے۔
ماہرین نے اگرچہ واضح طور پر مکمل اور معیاری نیند کا دورانیہ نہیں بتایا، تاہم ان کی تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کو کم سے کم 7 گھنٹے تک نیند کرنی چاہئیے۔
ماہرین نے یہ بھی واضح نہیں کیا کہ اگر کوئی شخص چند ہفتوں تک 7 گھنٹے سے کم یا 9 گھنٹے سے زیادہ نیند کرے تو ان کے دماغ میں بھی فالج اور ڈیمینشیا کا سبب بننے والی تبدیلیاں ہوتی ہیں یا نہیں؟