خیبر پختونخوا کے ضلع کرم کے علاقے لوئر کرم میں ڈپٹی کمشنر پر حملے کے بعد کی صورتحال کے باعث دفعہ 144 نافذ کردی گئی جس کے تحت ضلع بھر میں جلسے، جلوس اور اسلحے کی نمائش پر پابندی ہوگئی جب کہ صوبائی حکومت نے شرپسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
کرم کی موجودہ صورتحال پر کوہاٹ میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس 4 گھنٹے تک جاری رہا، جس میں چیف سیکریٹری اور آئی جی پولیس سمیت عسکری حکام نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ڈپٹی کمشنر پر حملے ملوث ملزموں کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا، کرم اور ملحقہ علاقوں میں امن و امان ہر صورت برقرار رکھا جائے گا جب کہ کرم کا امن خراب کرنے والے شرپسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن ہوگا۔
اجلاس میں ضلع کرم میں موجودہ حالات کی پیش نظر دفعہ 144 کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے تحت ضلع میں اسلحے کی نمائش پر پابندی ہوگی۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق ڈسٹرکٹ کرم میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے جب کہ تری سے چھپری تک مین شاہراہ پر ہر قسم کے اجتماعات پر پابندی ہوگی۔
کوہاٹ اجلاس کے شرکا کا کہنا تھا کہ کرم کے حالات کو چند شر انگیز لوگوں کے ہاتھوں میں نہیں چھوڑیں گے، کرم کے عوام جلد سکھ اور چین سے رہیں گے جب کہ ٹل اور پارا چنار روڈ کو جلد عام ٹریفک کے لیے کھول دیں گے۔
اس سے قبل، لوئر کرم میں پولیس، فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کے اہلکاروں پر فائرنگ کا مقدمہ محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں درج کرلیا گیا۔
فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) تھانہ سی ٹی ڈی میں ایڈیشنل ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کی گئی۔ ایف آئی آر میں اقدام قتل سمیت دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ڈی سی کرم صدی سے بگن آرہے تھے 25 کے قریب دہشت گردوں نے فائرنگ کی، فائرنگ سے ڈی سی کرم سمیت 5 افراد زخمی ہوئے۔
واضح رہے کہ بگن چار خیل کے علاقے میں 21 نومبر کو مسافروں کے قافلے پر فائرنگ میں 50 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، جس کے بعد کرم ایجنسی کے علاقے اپر کرم، بگن اور پارا چنار میں حالات کشیدہ ہوگئے تھے، اس دوران فریقین کے مابین مسلح تصادم میں کئی درجن افراد جاں بحق ہوئے۔
دو روز قبل ہی خیبر پختونخوا کی حکومت اور مقامی قبائلی عمائدین کی کوششوں سے فریقین میں امن معاہدہ ہوا تھا، جس کے بعد آج صبح صوبائی حکومت نے 75 ٹرکوں میں امدادی سامان کرم کے لیے روانہ کیا تھا، ڈپٹی کمشنر اسی امدادی سامان کے قافلے کے لیے سڑکیں بحال کروانے گئے اور خود فائرنگ کا نشانہ بن گئے۔