اسلام آباد انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈی چوک پر احتجاج کے کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) و سابق وزیراعظم عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کی ضمانت کی درخواستیں منظور کر لیں۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کیس کی سماعت کی۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے علیمہ خان اور عظمیٰ خان کی ضمانت 20، 20 ہزار روپے مچلکوں پر منظور کیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے جج نے توشہ خانہ ٹو کیس میں سابق خاتون اول و بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی رہائی کی روبکار جاری کردی تھی، جس کے بعد وہ اڈیالہ جیل سے رہا ہوکر پشاور پہنچ گئی تھیں۔
واضح رہے کہ 22 اکتوبر کو علیمہ خان اور عظمیٰ خان کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ نہیں ہو سکا تھا۔
قبل ازیں، 19 اکتوبر کو اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی بہنوں علیمہ خان اور عظمی خان کی درخواست ضمانت پر سماعت 22 اکتوبر تک ملتوی کر دی تھی۔
درخواست پر سماعت انتظامی جج راجا جواد عباس حسن نے کی تھی، انتظامی جج راجا جواد عباس نے ریمارکس دیے تھے کہ میں اس عدالت کا ڈیوٹی جج نہیں، ضمانت پر فیصلہ نہیں کر سکتا۔
واضح رہے کہ 12 اکتوبر کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈی چوک پر احتجاج کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف و سابق وزیراعظم عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
یاد رہے کہ علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے خلاف تھانہ کوہسار میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے۔
4 اکتوبر کو پی ٹی آئی کے اسلام آباد کے ریڈ زون میں ڈی چوک پر احتجاجی مظاہرے کے اعلان کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت کے تمام راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا تھا اور اب تک بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں سمیت 30 افراد کو ڈی چوک سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔
8 اکتوبر کو سابق وزیراعظم عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا تھا۔
بعد ازاں، 10 اکتوبر کو بھی علیمہ خان اور عظمیٰ خان کا مزید 2 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا تھا۔
12 اکتوبر کو عدالت نے ڈی چوک پر احتجاج کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) و سابق وزیراعظم عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔