اہل فلسطین کی آواز بننے والے قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے دو صحافیوں کو اسرائیل نے شہید کر دیا۔
الجزیرہ عربی کے صحافی اسماعیل الغول اور ان کے کیمرہ مین رامی الریفی کو غزہ کی پٹی میں اسرائیل نے شہید کر دیا۔
غزہ پر اسرائیل کی جنگ کو پہلے ہی دنیا میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے لیے سب سے مہلک علاقہ سمجھا جاتا تھا۔
نیویارک میں قائم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے جنگ شروع ہونے کے بعد سے 5 جولائی تک شہید ہونے والے میڈیا ورکرز کی تعداد 108 بتائی ہے جو 1992 میں اس گروپ کے ڈیٹا اکٹھا کرنے کے بعد سے اب تک کا سب سے مہلک دور ہے۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے الجزیرہ کے صحافی اسماعیل الغول اور کیمرہ آپریٹر رامی الریفی کے قتل کی مذمت کی ہے۔
دونوں صحافی ایک ساتھ اس وقت شہید ہوگئے جب اسرائیلی فورسز نے غزہ شہر میں ان کی گاڑی کو نشانہ بنایا۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے اپنے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم فلسطینی صحافیوں کو نشانہ بنانے اور ان کے قتل کی مذمت کرتے ہیں اور اسرائیل کو اس گھناؤنے جرم کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں ہم بین الاقوامی برادری اور میڈیا گروپس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل پر ان مسلسل خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 7 اکتوبر سے اسرائیل نے 165 سے زیادہ فلسطینی صحافیوں کو قتل کیا ہے۔