اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی سے متعلق مذاکرات میں بظاہر تعطل پیدا ہوگیا ہے۔ اتوار کو حماس اور اسرائیل کے وفود قاہرہ میں تھے تاہم مل نہیں پائے تھے۔ آج (پیر کو) کو کسی وقت ان کی ملاقات متوقع ہے۔
دوسری طرف فلسطینیوں پر اسرائیل کی تازہ بمباری سے مزید 50 افراد شہید اور 80 سے زیادہ زخمی ہوگئے۔ شہدا میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
حماس اور اسرائیل کی ملاقات میں قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی سے متعلق ڈیل بھی حتمی شکل اختیار کرسکتی ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے کے لیے کسی تاریخ کا تعین نہیں کیا گیا ہے۔
اتوار کو حماس کے وفد نے قاہرہ میں امریکا، مصر اور قطر کے ثالثوں سے ملاقات کی۔ اس موقع پر رمضان سے قبل جنگ بندی یقینی بنان سے متعلق بات چیت ہوئی۔ حماس نے امریکا اور دیگر ثالثوں کے مطالبے کے مطابق ابھی تک اسرائیلی یرغمالیوں کی فہرست پیش نہیں کی۔ حماس نے اس حوالے سے کوئی وضاحت بھی نہیں کی ہے۔
اسرائیلی وفد نے خود کو اتوار کی ملاقاتوں سے دور رکھا۔ حماس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ہر صورت رمضان سے قبل جنگ بندی کی بات مکمل کرلی جائے۔
اسرائیلی فوج نے وعدہ کیا ہے کہ امداد کے حصول کے لیے جمع ہونے والے فلسطینیوں پر بمباری اور فائرنگ کی غیر جانب دارانہ تحقیقات کرائی جائے گی۔ اسرائیلی فوج کے حملوں میں 193 فلسطینی شہید اور 900 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کا کہنا ہے کہ ہم بے گھر فلسطینیوں کی واپسی کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جنگ کی طرح اسرائیل مذاکرات بھی الجھن اور بے ترتیبی سے کرتا ہے۔
اسی دوران فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس سے امریک سینیٹرز نے ملاقات کی۔ امریکی وفد میں کوری بکر اور مائیکل بینیٹ شامل تھے۔
محمود عباس کے ترجمان محمد شطیہ کہتے ہیں کہ غزہ کو اسرائیلی حملوں کے باعث بہت بڑے پیمانے پر تباہی کا سامنا ہے۔ غزہ میں امداد، تعمیراوراقتصادی بحالی کی ضرورت ہے۔
اسرائیلی فوج نے نئے حملوں میں بے گھر فلسطینیوں کو نشانہ بنایا۔ النصیرات پناہ گزین کیمپ پرحملے میں 10 فلسطینی شہید ہوئے۔ شہدا میں خواتین اور بچے بھی بڑی تعداد میں ہیں۔ ریسکیو گاڑی پر بھی بمباری کی گئی جس میں 9 افراد شہید ہوئے۔ خوراک کی کمی سے کمال عدوان اسپتال میں 15 نومولود دم توڑ گئے۔