ایک نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ چھاتی کے کینسر کے علاج کی کوئی بھی شکل وصول کنندہ مریض کے عمر بڑھنے کے عمل کو خلیاتی سطح پر تیز کردیتی ہے۔
مطالعے کی مرکزی مصنف جوڈتھ کیرول نے کہا کہ پہلی بار ہم یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ عمر بڑھنے کے سگنلز جو ہم نے کبھی سوچا تھا کہ کیموتھراپی کے ذریعے متحرک ہوتے ہیں، اب تابکاری اور سرجری سے گزرنے والی خواتین میں بھی موجود ہونے کے آثار پائے گئے ہیں۔
کیرول نے کہا کہ جب کہ ہم نے کیموتھراپی حاصل کرنے والی خواتین میں حیاتیاتی بڑھاپے سے منسلک جین کے اظہار میں اضافہ دیکھنے کی توقع کی تھی، لیکن ہمیں ان لوگوں میں بھی اسی طرح کی تبدیلیاں دیکھ کر حیرت ہوئی جنہوں نے بریسٹ کینسر کے علاج کیلئے صرف تابکاری یا سرجری کروائی۔
جوڈیتھ کیرول یونیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس اینجلس میں سائیکاٹری اور بائیو بیہیوئرل سائنسز کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں اور یو سی ایل اے ہیلتھ کے جونسن کمپریہینسو کینسر سینٹر میں ایک تفتیش کار بھی ہیں۔
مذکورہ بالا تحقیقی نتائج جرنل آف دی نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ میں شائع ہوئے ہیں۔
مزید برآں مطالعے میں یہ بھی پایا گیا کہ چھاتی کے کینسر کی سختیاں طویل عرصے سے جلد عمر بڑھنے سے منسلک ہیں۔ اس کے علاوہ تھکاوٹ، سوچ اور یادداشت میں کمی اور بڑھتی ہوئی جسمانی کمزوری کا بھی سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔