اپنے ناخنوں کا خیال رکھنا بیوٹی یا نیل سیلون جانے سے کہیں بڑھ کر ہے۔ جسم کا یہ حصہ، جسے تکنیکی اصطلاح میں نیل پلیٹ بھی کہا جاتا ہے، آپ کی صحت کے مختلف مسائل کی نشاندہی کر سکتا ہے۔
اپنے ناخنوں کے رنگ میں تبدیلی، ناخنوں پر دھبوں کا ظاہر ہونا اور دیگر علامات پر توجہ دینا ضروری ہے جو بہت سی بیماریوں کے لیے انتباہ کا کام کرتے ہیں۔ جب بھی آپ کے ناخنوں پر ایسا کچھ ہو تو بہتر ہے کہ آپ ماہر امراض جلد کو معائنہ کروائیں اور اگر ضروری ہو تو اپنے خون کے ٹیسٹ یا جو ٹیسٹ ڈاکٹر تجویز کریں انھیں فوراً کروائیں۔ اور اگر آپ کے ٹیسٹ کی رپورٹ میں کچھ مسائل کی نشان دہی ہو تو ڈاکٹر آپ کو بائیوپسی کروانے کی تجویز بھی کر سکتے ہیں۔
چند ایسی بیماریاں بھی ہیں جو جسم کے ایک سے زیادہ حصے کو متاثر کر سکتی ہیں اور ان کی علامات ہاتھوں اور پیروں دونوں کے ناخنوں میں ہو سکتی ہیں۔ ایسے میں صحت کے سب سے عام مسائل گردے، جلد ، جگر، اینڈوکرائن، غذائیت اور خود کار قوت مدافعت کے طور پر سامنے آتے ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ ناخنوں میں کچھ تبدیلیاں ہمیشہ کسی سنگین مسئلے کی نشاندہی نہیں کرتیں بلکہ یہ اکثر معمول کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہیں۔
ماہر امراض جلد اور پونٹیفکل یونیورسٹی میڈیسن کی پروفیسر ویلریا زنیلا فرانزن کہتی ہیں کہ ’ اکثر پاؤں کے ناخنوں کی کم دیکھ بھال کی جاتی ہے اور بعض اوقات ان میں زیادہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر، پیر کے انگوٹھے کے ناخن پیلے اور موٹے ہو سکتے ہیں۔‘ تاہم درجہ ذیل کچھ ایسی علامات یا اشارے بیان کیے جا رہے ہیں جو صحت کے مسائل کی نشاندہی کر سکتے ہیں اور ان پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ناخنوں کا سفید ہو جانا
اگر کسی بھی شخص کے ناخنوں کی ساخت یا رنگت میں غیر معمولی تبدیلی رونما ہوتی ہیں تو اسے توجہ دینی چاہیے۔ ناخنوں کی رنگت میں تبدیلی کئی مسائل کی نشاندہی کرتی ہے جیسا کہ اگر آپ کے ناخن سفید ہو گئے ہیں یا ان پر ہلکا سفید رنگ آ گیا ہے تو یہ مائیکوسس (جسم میں انفکیشن)، سوریاسس (جسم میں خشکی)، نمونیا اور یہاں تک کے ہارٹ فیل ہونے کے متعلق نشاندہی کر سکتا ہے۔ ایسے میں کچھ غذائی اجزاء کی کمی، غذائیت کی کمی اور پروٹین والی غذاؤں کی کم خوراک بھی اس کا سبب بنتی ہے۔
ماہر امراض جلد اور برازیلین سوسائٹی آف ڈرمیٹولوجی اور امریکن سوسائٹی فار لیزر میڈیسن اینڈ سرجری کی رکن جولیانا پیکیٹ اس بارے میں کہتی ہیں کہ ’ ناخنوں کی رنگت ہلکی زرد ہونا جسم میں خون کی کمی کی نشاندہی کر سکتا ہے۔ یہ آئرن کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے اور ناخن کو چمچ کی شکل کا بنا سکتا ہے۔‘
کبھی کبھی ناخنوں پر نام نہاد لیکونچیا یعنی ناخنوں پر سفید دھبے یا لکیریں پڑنا شروع ہو جاتی ہیں لیکن یہ نقصان دہ نہیں ہوتا اور اس سے جسم کا کوئی حصہ متاثر نہیں ہوتا۔ ان علامات کا علاج کرنے کے لیے، ڈاکٹر عام طور پر مریض سے مسئلے کی وجہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ آپ صحت کو لے کر متعدد طبی ٹیسٹ کروائیں اور ماہر امراض یا جلد دیگر متعلقہ ماہرین جیسے امراض قلب، غذائیت کے ماہرین اور دیگر کو معائنہ کروایا جائے۔
پیلے ناخن
ناخن کی پیلی رنگت جینیاتی وراثت یا ناخن کی عمر بڑھنے کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے، جس سے یہ پیلا اور سخت ہو سکتا ہے۔ ناخن کی رنگت میں یہ تبدیلی جسم میں کسی انفیکشن خصوصاً فنگس کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے۔ زیادہ سنگین صورت میں یہ جسم میں خشکی، ایچ آئی وی اور گردے کے امراض کی علامات کی جانب بھی اشارہ کرتا ہے۔ سگریٹ نوشوں کے ناخن بھی زرد ہو جاتے ہیں کیونکہ وہ براہ راست سگریٹ اور نکوٹین کے ساتھ رابطے میں آتے ہیں۔ اس صورت میں عمومی طور پر یہ انگوٹھے اور شہادت کی انگلی کے ناخن میں ہوتا ہے۔
سفید دھبوں کے ساتھ ناخن
’ پٹنگ ‘ کہلائے جانے والے یہ چھوٹے دھبے ناخن کی سطح پر اکیلے یا کچھ کچھ وقفے کے ساتھ ظاہر ہو سکتے ہیں۔ اس کی وجہ جسم میں خشکی یا خارش کا ہونا، اور دیگر جلد اور بالوں کے امراض ہو سکتے ہیں۔ ساؤ پاؤلو وفاقی یونیورسٹی سے ماہر امراض جلد کی ڈگری حاصل کرنے والی جیولیانا توما کہتی ہیں کہ ’ اس کا تعلق بالوں کی ایک بیماری الوپیشیا اریٹا سے بھی ہو سکتا ہے جس کا علاج کرنا ضروری ہوتا ہے۔‘ بہت ہی کم کیسز میں یہ جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماری آتشک کی جانب بھی اشارہ ہوتا ہے۔
نیلی رنگت کے ناخن
اگرچہ یہ بہت ہی کم ہوتا ہے لیکن ناخنوں کی یہ رنگت کسی دوائی کے استعمال سے ہوتی ہے۔ ان میں سب سے زیادہ عام چہرے کے دانوں، کیل مہاسوں کے علاج اور ملیریا کے علاج کے لیے استعمال کرنے والی ادویات ہیں۔ ماہر امراض جلد ولریا زنیلا کہتی ہیں کہ ’ جب ناخنوں کی ایسی رنگت ہو جائے تو ڈاکٹر کو لازمی اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ کیا کسی مخصوص دوا کے استعمال کو ختم کر دینا چاہیے اور اس کی بجائے کوئی اور دوا تجویز کی جائے۔‘
ناخنوں میں بار بار پس آنا
ناخنوں میں بار بار پس آنا فنگس کی وجہ سے ہوتا ہے اور جب اس کا علاج بند کر دیا جاتا ہے تو یہ دوبارہ بن جاتی ہے۔ اور اگر اس کی دیکھ بھال درست طریقے سے نہ کی جائے تو ایسا بار بار ہو سکتا ہے۔ زیادہ تر یہ مسئلہ پاؤں کی انگلیوں میں ہوتا ہے اور اس کا کم از کم چھ ماہ تک علاج کیا جانا چاہیے۔ ہاتھ کی انگلیوں پر اس کے لیے تین سے چار ماہ کے علاج کو تجویز کیا گیا ہے۔ ویسے تو ہر شخص کو مناسب وقت تک دوا استعمال کرنی چاہیے اور اس وقت تک دیکھ بھال کرنی چاہیے جب تک کہ ڈاکٹر دوا بند کرنے کا مشورہ نہیں دے دیتا۔ اس کے ساتھ ساتھ ناخنوں میں بار بار فنگس انفکیشن سے بچنے کے لیے سوئمنگ پولز، سوانا، تنگ اور گرم جوتے پہننے سے بھی گریز کرنا چاہیے کیونکہ یہ فنگس کی دوبارہ افزائش کا سبب بن سکتے ہیں۔
ناخنوں پر لکیریں
بیویس لائنز کے نام سے جانے جانی والی یہ لکیریں افقی لکیروں سے ملتی جلتی ہیں اور تیز بخار یا کیموتھراپی کے علاج کے بعد ناخنوں پر ظاہر ہو سکتی ہیں۔ جب ناخن کے اس حصے پر کوئی ضرب پہنچتی ہے تو اس جگہ پر لکیروں کا بننا معمول کی بات ہے، جس سے ناخن پر زیادہ جھریاں پڑ جاتی ہے۔ مگر جب یہ لکیریں زیادہ گہری اور صرف ایک انگلی پر ظاہر ہو تو یہ میلانوما کی علامات ہو سکتی ہیں جو کہ جلد کا کینسر ہے۔
کھردرے ناخن
ماہرین کے مطابق ناخنوں کے کھردرے ہونے کی سب سے زیادہ وجہ ایسے کیمیکلز کا ہاتھ کو لگنا ہے جس سے ناخن اور انگلیاں خشک ہو جاتی ہے۔ ایسی صورت میں ہم ہمیشہ جسم کے اس حصے پر کریم لگائیں اور جلد کو اچھی طرح سے ہائیڈریٹ رہنے دیں یعنی پانی کی کمی نہ ہونے دیں۔ اس کی ایک اور بہت عام وجہ غدا میں پروٹین، بائیوٹن یعنی بی سیون اور دیگر بی ویٹامنز کی کمی ہو سکتی ہے۔ سبزی خور مریضوں کی صورت میں، ناخنوں کو بار بار ٹوٹنے سے روکنے کے لیے بی 12 اور دیگر غذائی اجزاء کو پورا کرنا بہترین ہے۔
ناخنوں کی سرخی مائل رنگت
ناخنوں میں سرخی مائل رنگت، خاص طور پر ہلال کی شکل میں، گٹھیا سے متعلق امراض جیسے لیوپس اور رمیٹی آرتھرس کی موجودگی کی نشاندہی کر سکتی ہے۔ جبکہ ناخن کے ارد گرد سرخی فنگس اور بیکٹیریا کی وجہ سے ہو سکتی ہے، جو اس وقت ناخنوں پر حملہ آور ہوتے ہیں جب ہم ان کے کیوٹیکل کو ہٹا دیتے ہیں۔ ماہر امراض جلد پیقٹ کہتی ہیں کہ ’ کیوٹکل ایک طرح کا تحفظ ہے، عام طور پر ہم اسے ہٹا دیتے ہیں لیکن ہمیں ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ اور یہ تجویز کیا جاتا ہے کہ اس کو نمی میں رکھا جائے۔‘
آڑے ترچھے ناخن
اس کی بنیادی وجہ ہفتہ وار کیوٹکل صاف کرنے کی وجہ سے ہو سکتا ہے، اس پر بل بننے کی وجہ ناخنوں کی گلیزنگ کے دوران سپیچولا یا دیگر کسی چیز کا زور سے استعمال کرنا ہے۔ ماہرین جیل کے ذریعے مصنوعی ناخن لگانا بھی منع کرتے ہیں اور اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ کیونکہ ان ناخنوں کو ہٹانے کا عمل جارحانہ ہے اور ناخن کی تہہ کو بہت کمزور اور چوٹ پہنچا سکتا ہے۔
مشکل سے ٹھیک ہونے والے ناخن
جب جسم کے اس حصے میں مشکل سے ٹھیک ہونے کے مسائل ہوں تو یہ ذیابیطس کا اشارہ ہو سکتا ہے۔ یہ خون کی گردش کے عمل کی وجہ سے ہے، جسے بیماری اور یہاں تک کہ خون بہنے کے ساتھ منسلک کیا جا سکتا ہے۔ پیقٹ کہتے ہیں کہ ’ ذیابیطس کے زیادہ مرض میں خون کی گردش کم ہو جاتی ہے، ناخن بھدے، موٹے اور ان پر نشان بن جاتے ہیں، ان پر کالے کیل مہاسے بھی بن سکتے ہیں جنھیں سلپنٹر ہیومرج کہا جاتا ہے۔‘