آپ نے بہت سارے لوگوں کو دانتوں سے ناخن کترتے ہوئے دیکھا ہوگا اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ بھی اس عادت میں مبتلا ہوں۔
عام طور پر اس عادت کو برا سمجھا جاتا ہے اور نفاست پسند لوگ اپنے ارد گرد ایسے لوگوں کی موجودگی میں نہایت کراہیت محسوس کرتے جبکہ الجھن میں بھی مبتلا ہوجاتے ہیں۔
اگر ناخن کترنے کی عادت کو بچپن میں سختی سے قابو نہ کیا جائے تو یہ عادت زندگی بھر کےلیے ساتھی بن جاتی ہے اور اسے چھٹکارا مشکل ہوجاتا ہے۔
ماضی میں ہونے والے مختلف مطالعے میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ ناخن کترنے والے افراد عموماً کاملیت پسند ہوتے ہیں اور وہ اپنے کام کو نہایت خوبصورتی، توجہ کے ساتھ انجام دیتے ہیں۔
ایک تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دنیا کی تقریباً تیس فیصد آبادی کو ناخن چبانے کی عادت ہے۔ ماہرین کے مطابق لوگ عموماً اس وقت ناخن کترتے ہیں جب وہ ذہنی تناؤ یا دباؤ کا شکار ہوتے ہیں۔
ایسے وقت میں وہ لاشعوری طور پر دانتوں سے ناخن چبانے لگتے ہیں اور انہیں اس کا احساس بھی نہیں ہوتا۔
ماہرین نے سائنسی مطالعے میں کہا ہے کہ ناخن کترنے کو ‘نروس ہیبٹ’ بھی کہا جاتا ہے یعنی ایسی عادت جو کسی مشکل یا الجھن میں اپنالی جاتی ہیں جو انسان کی اندرونی بے چینی، بوریت، پریشانی کو ظاہر کرتی ہے۔
علاج کیسے کریں؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنے ناخنوں کو کاٹنا معمول بنالیں تاکہ ناخن دانتوں میں ہی نا آئیں، اس طرح آہستہ آہستہ عادت ختم ہوجائے گی۔
ذہنی انتشار کم کرنے کے لئے اسٹریس ریلیز بالز دستیاب ہیں ذیادہ ذہنی تناؤ کی صورت میں انکا استعمال فائدے مند ثابت ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق تیسرا عمل یہ اختیار کریں کہ کوئی بد ذائقہ نیل پالش لگالیں، اس طرح جب بھی آپ ناخن منہ میں لیں گے تو بد ذائقے کی وجہ سے انہیں منہ سے منہ سے نکال دیں گے۔