آج سندھ کی نو منتخب اسمبلی کے پہلے اجلاس میں عام انتخابات میں کامیاب ہونے والے ارکان حلف اٹھائیں گے جبکہ پنجاب اسمبلی میں خفیہ رائے شماری کے ذریعے اسمبلی میں نئے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کیلئے ووٹنگ ہوگی۔
سندھ اسمبلی کا اجلاس آج صبح 11 بجے ہوگا جس میں اسپیکر سندھ اسمبلی نومنتخب اراکین سے حلف لیں گے۔ سندھ اسمبلی میں نو منتخب ارکان کے پہلے اجلاس کے موقع پر گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس، جماعت اسلامی اور جمیعت علمائے اسلام کی جانب سے سندھ اسمبلی کے باہر دھرنا دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
مشترکہ اعلان میں جی ڈی اے اور دیگر سیاسی جماعتوں کا کہنا تھا کہ آج حلف اٹھانے کی بجائے اسمبلی کے باہر احتجاج ریکارڈ کرایا جائے گا۔
دوسری جانب محکمہ داخلہ سندھ نے سندھ اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر سکیورٹی خدشات کے پیش نظر کراچی کے ریڈ زون میں ایک ماہ کیلئے دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔
نگران وزیرداخلہ سندھ کا کہنا تھا کہ دفعہ 144 کے نفاذ کے باعث سندھ اسمبلی پر جلوس، احتجاجی مظاہروں پر پابندی ہے، کسی بھی قسم کی شرپسندی کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہوگی۔
سندھ اسمبلی کے نو منتخب ارکان کی حلف برداری اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے احتجاج کی کال کے بعد ریڈ زون میں پولیس کی نفری تعینات کردی گئی ہے۔ ادھر پنجاب اسمبلی میں آج خفیہ رائے شماری کے ذریعےنو منتخب ارکان اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کریں گے۔
ن لیگ کی جانب سے ملک محمد احمد خان نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے ہیں ان کا مقابلہ سنی اتحاد کونسل کے احمد خان بھچر سے ہوگا۔ ڈپٹی اسپیکر کے منصب کیلئے ن ليگ کے ظہیر اقبال چنڑ اور سنی اتحاد کونسل کے معین ریاض کا مقابلہ ہوگا۔
پنجاب اسمبلی کے 371 ممبران کے ایوان میں 321 نو منتخب اراکین نے حلف اٹھا لیا ہے۔ حلف اٹھانے والوں میں ن ليگ کے 193، پیپلز پارٹی کے 13، مسلم لیگ ق کے 10 اور آئی پی پی کے 5 اراکین شامل ہیں۔
پنجاب اسمبلی کے پہلے اجلاس میں سنی اتحاد کونسل کے 98 اراکین نے بھی حلف اٹھایا۔
پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حلف برداری کے موقع پر ن لیگ اور سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔