وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت لوڈشیڈنگ اور بجلی چوری روکنے کے امور پر اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیراعظم نے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ختم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ نقصان میں چلنے والے فیڈرز پر بھی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم کیا جائے۔
وزارت توانائی نے وزیر اعلٰی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سے ہونے والی ملاقات پر بھی اجلاس کو بریف کیا گیا۔
بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ وزیر اعلٰی خیبرپختونخوا نے بجلی چوری کم کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے، وزیر اعظم نے علی امین گنڈاپور سے ہونے والی ملاقات میں پیشرفت کو سراہا۔
وزارت توانائی نے مزید کہا کہ صرف خسارے میں چلنے والے فیڈرز پر لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے، وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ گرمی کی شدت کے باعث لوگوں کو پریشانی کا سامنا ہے، بجلی چوری روکنا تمام متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو گرمی میں ریلیف دیا جائے۔
واضح رہے کہ آج ہی یہ انکشاف ہوا تھا کہ ملک بھر میں بجلی کی طلب میں گزشتہ سال کے مقابلے رواں برس 5 ہزار میگاواٹ کی کمی کے باوجود بجلی کا شارٹ فال برقرار ہے، اس کے علاوہ لوڈشیڈنگ نے شہریوں کو پریشانی میں مبتلا کر رکھا ہے۔
گزشتہ برس ان دنوں بجلی کی طلب 28 ہزار میگا واٹ تک تھی جبکہ اس سال مئی میں طلب کم ہوکر 23 ہزار میگاواٹ پر پہنچ چکی ہے، پاور ڈویژن کے مطابق بجلی کی طلب 23 ہزار میگاواٹ ہےجبکہ صرف 18 میگاواٹ بجلی دستیاب ہے۔
طلب میں کمی کے باوجود بھی 4 ہزار میگاواٹ بجلی کا شارٹ فال برقرار ہے جس کی وجہ سے ملک بھر میں لوڈشیڈنگ کا جن بے قابو ہے۔
لوڈشیڈنگ کے خلاف مظاہرے، مذاکرات کامیاب
دوسری جانب پشاور میں بجلی لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مظاہرین نے ایم ون سے چارسدہ تک موٹروے بند کردی تھی، اکبر پورہ اور قریبی دیہات کے شہریوں نےموٹروے کو احتجاجا بند کردیا تھا۔
مظاہرین نے بتایا کہ اکبر پورہ اور ملحقہ علاقوں میں 12 سے 16 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے، جب تک غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کم کرنے کی یقین دہانی نہ کرائی گئی احتجاج ختم نہیں کریں گے۔
بعد ازاں مظاہرین اور مقامی پولیس کے مابین مذاکرات کامیاب، مذاکرات کے بعد موٹروے آمدورفت کے لیے کھول دیا گیا اور مظاہرین بھی منتشر ہوگئے، پولیس نے 3 جون تک عمائدین کی پیسکو حکام سے ملانے کی یقین دہانی کروائی ہے، عمائدین پیسکو حکام سے لوڈشیڈنگ سے متعلق ریلیف کی ڈیمانڈ پیش کریں گے۔