فرانس کی جانب سے ٹیلی گرام کے بانی اور چیف ایگزیکٹو پاول دورو کو حراست میں لینے کی وجوہات بتا دی گئی ہیں۔
فرانسیسی حکام کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاول دورو کی گرفتاری مختلف الزامات کے تحت ہوئی۔
بیان میں بتایا گیا کہ اس حوالے سے عدالتی تحقیقات کا آغاز 8 جولائی کو ہوا تھا۔
پراسیکیوٹر Laure Beccuau کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ٹیلی گرام کے بانی کو منی لانڈرنگ، فراڈ، غیر قانونی ٹرانزیکشنز اور بچوں سے متعلق نامناسب مواد کی اجازت دینے والے آن لائن پلیٹ فارم کو چلانے سمیت 12 الزامات کی وجہ سے حراست میں لیا گیا۔
پاول دورو کو عدالت نے 28 اگست تک پولیس کی تحویل میں رکھنے کا حکم سنایا ہے۔
ٹیلی گرام نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا تھا کہ کمپنی یورپی یونین کے قوانین کی پابندی کرتی ہے۔
بیان کے مطابق ‘یہ دعویٰ مضحکہ خیز ہے کہ ایک پلیٹ فارم یا اس کے مالک صارفین کی جانب سے پلیٹ فارم کو غلط طریقے سے استعمال کرنے کے ذمے دار ہیں’۔
فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے اس حوالے سے 26 اگست کو ایکس (ٹوئٹر) پر ایک بیان میں کہا کہ یہ بات غلط ہے کہ ٹیلی گرام کے بانی کو سیاسی مقاصد کے لیے گرفتار کیا گیا۔
خیال رہے کہ پال دورو کو گزشتہ دنوں فرانسیسی حکام نے پیرس سے گرفتار کیا تھا۔
پاول دورو روس میں پیدا ہوئے اور ان کے پاس فرانس اور متحدہ عرب امارات کی شہریت بھی ہے۔
روس اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے فرانسیسی حکومت سے پاول دورو تک رسائی کی درخواست کی گئی ہے۔