اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان کی جانب سے افغانستان کے سرحدی علاقوں میں انسداد دہشتگردی آپریشنز کیے گئے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا بتانا ہے کہ آج صبح پاکستان نے افغانستان کے اندر سرحدی علاقوں میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر انسداد دہشتگردی کی کارروائیاں کیں۔
آج کی کارروائی کا ہدف حافظ گل بہادر گروپ سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد تھے، جو تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مل کر پاکستان کے اندر متعدد دہشت گردانہ حملوں کےذمہ دار ہیں، جس کے نتیجے میں سینکڑوں شہری اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی ہلاکتیں ہوئیں۔ تازہ ترین حملہ 16 مارچ 2024 کو شمالی وزیرستان میں میر علی میں ایک سکیورٹی پوسٹ پر ہوا اور اس میں سات پاکستانی فوجیوں کی جانیں گئیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا ہے کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران، پاکستان نے متعدد بار افغانستان کے اندر ٹی ٹی پی سمیت دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی پر عبوری افغان حکومت کو اپنے سنگین تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔ یہ دہشت گرد پاکستان کی سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہیں اور پاکستانی حدود میں دہشت گردانہ حملوں کے لیے مسلسل افغان سرزمین کا استعمال کرتے رہے ہیں۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ اس لیے اس نے دہشتگردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ہمیشہ بات چیت اور تعاون کو ترجیح دی ہے۔ ہم نے بارہا افغان حکام پر زور دیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اور مؤثر کارروائی کریں کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشتگردی کے لیے استعمال نہ ہونے پائے۔ ہم نے ان سے ٹی ٹی پی کو محفوظ پناہ گاہوں سے انکار کرنے اور اس کی قیادت پاکستان کے حوالے کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔پاکستان افغانستان کے لوگوں کا بہت احترام کرتا ہے۔ تاہم، افغانستان میں اقتدار میں رہنے والوں میں سے کچھ عناصر سرگرم طور پر ٹی ٹی پی کی سرپرستی کر رہے ہیں اور انہیں پاکستان کے خلاف پراکسی کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ ہم اقتدار میں موجود ان عناصر سے گزارش کرتے ہیں کہ معصوم پاکستانیوں کا خون بہانے والے خوارج دہشت گردوں کا ساتھ دینے کی پالیسی پر نظر ثانی کریں اور پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کا واضح انتخاب کریں۔
دفتر خارجہ کا کہناہے کہ ٹی ٹی پی جیسے دہشتگرد گروہ علاقائی امن اور سلامتی کے لیے اجتماعی خطرہ ہیں۔ ہم ٹی ٹی پی کی طرف سے لاحق خطرے سے نمٹنے میں افغان حکام کو درپیش چیلنج کا بخوبی ادراک رکھتے ہیں۔ اس لیے پاکستان دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حل تلاش کرنے اور کسی بھی دہشت گرد تنظیم کو افغانستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو سبوتاژ کرنے سے روکنے کے لیے کام جاری رکھے گا۔