ملک بھر میں میں حضرت محمد ﷺ کے نواسے حضرت امام حسین علیہ السلام اور شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ان کا چہلم روایتی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔
ملک بھر سے علم اور ذوالجناح کے جلوس برآمد ہوں گے، نوحہ خوانی اور ماتم برپا کرکے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔ ادھر، چہلم کے لیے کراچی میں سیکیورٹی کے لیے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں، جلوس کے راستوں کے اطراف کی سڑکیں اور گلیاں کنٹینرز رکھ کر بند کردی گئی ہیں۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں موبائل فون سروس بند کردی گئی اور موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد ہے۔ امن وامان کی صورتحال کے پیش نظر سندھ بھر میں ریڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے۔
لاہور میں پولیس کے 5 ہزار سے زائد اہلکار 40 مجالس اور 12عزاداری جلوسوں کی سیکیورٹی پر مامور کیے گئے ہیں۔
12ایس پیز، 28 ایس ڈی پی اوز، 84 ایس ایچ اوز اور 400 سے زائد اپر سبارڈینیٹس ڈیوٹی پر تعینات ہیں، اسی طرح 6 ایلیٹ فورس، 12 پی آریو،17 ڈولفن اسکواڈ کی ٹیمیں بھی سیکیورٹی ڈیوٹی پر موجود ہیں۔
پشاور میں چہلم امام حسین کے سلسلے میں آج سہ پہر 3 بجے دومرکزی جلوس برآمد ہوں گے، جلوس ذوالجناح امام بارگاہ آخوندآباد محلہ نوبجوڑی کوہاٹی سے جبکہ دوسرا جلوس کوچہ رسالدار قصہ خوانی سے برآمد ہوگا۔
دونوں جلوس اپنے مقررہ راستوں سے ہوتے ہوئے اپنی ہی امام بارگاہ پر اختتام پذیر ہوں گے، جلوسوں کی سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
اسی طرح بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں چہلم کا مرکزی جلوس مومن آباد امام بارگاہ علمدار روڈ سے برآمد ہوگا، جس میں 22 دستے شامل ہیں۔
جلوس کی حفاظت کے لیے پولیس، بی سی اور ایف سی کی 5 ہزار نفری تعینات ہے، جلوس کے روٹ کی سی سی ٹی وی کیمروں سے نگرانی کی جارہی ہے۔
جلوس روایتی راستوں سے ہوتا ہوا بہشت زینب ہزارہ قبرستان پہنچ کر اختتام پذیر ہوگا۔
دوسرا جلوس ولی العصر امام بارگاہ ہزارہ ٹاون سے برآمد اور روایتی راستوں سے ہوتا ہوا ہزارہ قبرستان مغربی بائی پاس پر پہنچ ختم ہوگا۔