خیبرپختونخوا کے ضلع کرم کے دو قبائل کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ پانچویں روز بھی جاری ہے اور جھڑپوں میں اب تک 30 افراد جاں بحق ہوگئے۔
پولیس کے مطابق فریقین میں زمین کےتنازع پر تصادم شروع ہوا جس کے بعد مختلف علاقوں میں جھڑپیں شروع ہوگئیں۔
ذرائع نے بتایاکہ جھڑپوں میں اب تک 30 افراد جاں بحق اور 145 زخمی ہوگئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاراچنار اور صدہ شہر پر بھی متعدد میزائل فائرکیے گئے جبکہ متاثرہ علاقوں میں پولیس اور سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری موجود ہے۔
علاقے سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے والے انجینئر حمید حسین نے واقعے پر تشویش کا اظہپار کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے کے ہسپتال اور مارکیٹ میں ادویات ختم ہوگئیں ہیں۔
پاراچنار سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہونے والے علی ہادی عرفانی نے حکومت سے فائر بندی کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔
کشیدہ صورتحال کی وجہ سے علاقے کے تمام تعلیمی ادارے اور بازار بند ہیں جبکہ دن بھر سڑکوں پر ٹریفک معطل رہتا ہے۔
ہنگو اور اورکزئی اضلاع کا قبائلی جرگہ بوشہرہ اور مالی خیل کے قبائل کے درمیان جنگ بندی کو قائم کرنے کی کوششیں کررہا ہے۔